لبنان: بیروت کے وسط میں اسرائیل کا حملہ، حزب اللہ ترجمان ہلاک

محمد عفیف طویل عرصے تک حسن نصر اللہ کے میڈیا ایڈوائزر بھی رہ چکے تھے۔ (فائل فوٹو)

  • اسرائیل کے بیروت پر فضائی حملے میں حزب اللہ کے مرکزی ترجمان نشانہ بنے ہیں۔
  • اسرائیلی حملے میں محمد عفیف کی موت ہوئی ہے؛ حزب اللہ کی تصدیق
  • لبنان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اس فضائی حملے میں ایک شخص ہلاک جب کہ تین زخمی ہوئے تھے۔

ویب ڈیسک — اسرائیل کی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر فضائی حملے میں حزب اللہ کے مرکزی ترجمان کو ہلاک کر دیا ہے۔

حزب اللہ نے تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیلی حملے میں محمد عفیف کی موت ہوئی ہے۔

اسرائیلی فورسز نے اتوار کو بیروت کے وسط میں کیے گئے حملے میں محمد عفیف کو نشانہ بنایا تھا۔

اسرائیل نے اب تک حزب اللہ کے ان رہنماؤں کو نشانہ نہیں بنایا تھا جن کا واضح عسکری کردار نہ ہو۔ قبل ازیں اسرائیلی فورسز زیادہ تر حملے بیروت کے جنوب میں مضافاتی علاقوں پر کر رہی تھیں۔ ان علاقوں میں حزب اللہ کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔

اسرائیل کی فوج نے پہلے تو اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ البتہ اتوار کو رات گئے اس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ عفیف کو ختم کر دیا گیا ہے۔

لبنان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اس فضائی حملے میں ایک شخص ہلاک جب کہ تین زخمی ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کے حملے میں بعث پارٹی کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا۔

بعث پارٹی کے سربراہ علی حجازی نے لبنانی نشریاتی ادارے ’الجدید‘ سے گفتگو میں کہا کہ اس عمارت میں عفیف بھی موجود تھے۔

محمد عفیف طویل عرصہ تک حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کے میڈیا ایڈوائزر رہے تھے۔ حسن نصر اللہ کی موت ستمبر کے آخر میں بیروت کے مضافات میں اسرائیل کے فضائی حملے میں ہوئی تھی۔

Your browser doesn’t support HTML5

'فلسطین کا مسئلہ سینٹر اسٹیج پر تو آیا مگر اسرائیل کو مات دینا، حزب اللہ کے بس میں نہیں'

وہ حزب اللہ کے ترجمان بننے سے قبل کئی برس اس عسکری گروہ کے ٹیلی ویژن ’المنار‘ کا انتظام سنبھال چکے تھے۔

محمد عفیف نے بیروت کے نواح میں تباہ حال عمارتوں کے ملبے کے پاس متعدد پریس کانفرنسز بھی کی تھیں۔

ایک ہفتہ قبل گیارہ نومبر کو ایک پریس کانفرنس میں محمد عفیف نے کہا تھا کہ اسرائیل کی فوج لبنان میں کسی بھی علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ ان کے بقول حزب اللہ کے پاس بڑے پیمانے پر ہتھیار موجود ہیں جو ایک طویل جنگ کے لیے کافی ہیں۔

حزب اللہ کے زیرِ انتظام ’المنار‘ ٹی وی کے مطابق اس حملے کے علاوہ وسطی علاقے مار الیاس پر بھی اسرائیل نے فضائی حملہ کیا ہے۔

لبنان کی وزارتِ صحت نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حملے میں دو افراد ہلاک جب کہ 22 زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیل کی فوج اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ گزشتہ ایک برس سے ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ لڑائی گزشتہ برس آٹھ اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے جنوبی اسرائیل کے کئی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کیا تھا۔

حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے لگ بھگ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں یرغمال افراد میں سے سو اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں۔ اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ یرغمالوں میں ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

’حزب اللہ کو کمزور کر سکتے ہیں، مکمل تباہ نہیں‘ لبنان کے لیے سابق امریکی سفیر کی گفتگو

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر لی تھی اور حماس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا۔ گزشتہ ایک برس سے جاری اس جنگ میں لگ بھگ 43 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب شمالی اسرائیل میں فورسز کی حزب اللہ سے بھی جھڑپیں جاری رہیں۔ رواں برس ستمبر کے آخر میں اسرائیل کی فوج نے لبنان میں اپنے عسکری آپریشن کو وسعت دی۔ اسرائیلی فوج نے لبنان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں پر بمباری شروع کی۔ اس کے ساتھ ساتھ دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں فضائی حملے تیز کر دیے جب کہ زمینی کارروائی بھی شروع کر دی۔

لبنان کی وزارتِ صحت نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیل کی کارروائیوں میں گزشتہ ایک برس کے دوران تین ہزار 841 افراد ہلاک جب کہ 15 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

وزارتِ صحت نے ہلاک ہونے والے افراد میں عسکریت پسندوں اور عام شہریوں کی تخصیص نہیں کی۔

اسرائیل کی فورسز کے حزب اللہ کے خلاف جاری حملوں میں لبنان کی فوج کے کئی اہلکار بھی نشانہ بن چکے ہیں۔ اتوار کو المری میں ایک اسرائیلی حملے میں لبنانی فوج کی چوکی نشانہ بنی جس میں مزید دو اہلکار ہلاک ہوئے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)