پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ میشل تھیئرن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ رواں سال پاکستان میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی تعداد میں ماضی کے سالوں کے مقابلے میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔
اس بنیاد پر اُنھوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ آئندہ چند ماہ میں انسانی جسم کو اپاہج کرنے دینے والے پولیو وائرس پر پاکستان میں قابو پایا جا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
مشیل تھیئرن نے کہا کہ ’’میں یہ نہیں کہتا کہ ہم خطرے سے باہر ہیں، اس وقت بھی ملک کے کچھ حصوں میں ہم اس وائرس کے خلاف کوششوں میں مصروف ہیں لیکن ہم حقائق کی بنیاد پر پر اُمید ہیں کہ ہم پولیو وائرس کے خاتمے کے قریب ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ صحت کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ہدف بہت قریب ہے اور اُن کا ادارہ سمجھتا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں سلامتی کے خطرات، بعض علاقوں تک رسائی اور انسداد پولیو مہم کے لیے درکار وسائل کو اگر دیکھا جائے تو اب حالات یکسر بدل چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے نمائندے کے مطابق اب نا صرف متاثرہ علاقوں تک رسائی ممکن ہوئی بلکہ اعلیٰ سیاسی قیادت سے لے کر نچلی سطح تک سب اس وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
اُنھوں نے خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یقیناً پولیو وائرس کے خاتمے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ 2014ء میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 300 سے زائد تھی جو کہ 1999ء کے بعد کسی ایک سال میں پاکستان میں پولیو سے متاثر ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔
2015ء میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 52 ریکارڈ کی گئی تھی اور اس سال اب تک 11 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس وقت دنیا میں پاکستان اور افغانستان ہی دو ایسے ملک ہیں جہاں پولیو وائرس پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا۔