حزب اللہ شام میں لڑائی کے لیے افغانوں کو 'تربیت دے رہا ہے'

حزب اللہ کا ایک جنگجو (فائل فوٹو)

یہ نشانہ باز اس دوسرے بڑے جنگجو گروپ کا حصہ ہیں جو شام میں لڑائی لڑ رہا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان جنگجوؤں کی تعداد اندازاً دس سے 12 ہزار کے درمیان ہے۔

ایران کی خبررساں ایجنسی نے بتایا ہے کہ لبنان کا عسکریت پسند گروپ 'حزب اللہ' افغانوں کو نشانہ بازی کی جدید تربیت فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ شام کے صدر بشارالاسد کے لیے لڑٰیں۔

ایرانی حکومت کی ایک حامی خبر رساں ایجنسی "تسنیم" کے مطابق سیکڑوں افغان ماہر نشانہ بازوں نے حال ہی میں اپنی تربیت مکمل کی ہے۔ شام کے مختلف اگلے محاذوں پر تعینات ان افغانیوں کو دیگر عام جنگجوؤں کی نسبت زیادہ معاوضہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔

اس تربیت میں نشانہ بازی کے جدید طریقے اور حریف نشانہ بازوں سے نمٹنے کی حکمت عملی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق ایران نے ہزاروں افغان پناہ گزینوں جن میں اکثریت شیعہ ہزارہ برادری کی ہے، کو شام میں حزب اللہ اور ایران کی پاسداران انقلاب کی فورسز کے ہمراہ صدر اسد کی حمایت میں لڑنے کے لیے بھیجا۔

یہ نشانہ باز اس دوسرے بڑے جنگجو گروپ کا حصہ ہیں جو شام میں لڑائی لڑ رہا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان جنگجوؤں کی تعداد اندازاً دس سے 12 ہزار کے درمیان ہے۔

ایران میں ایک اندازے کے مطابق تیس لاکھ افغان مقیم ہیں جو اپنے ملک میں جنگ کی وجہ سے نقل مکانی کر کے یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً ساڑھے نو لاکھ اندراج شدہ پناہ گزین ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور شام میں حزب مخالف کے گروپس افغان پناہ گزینوں کو شام میں لڑائی کے لیے بھرتی کرنے کے خلاف آواز بلند کرتے آرہے ہیں۔

گزشتہ ماہ ہی سیریئن نیشنل کوالیشن کی قانونی کمیٹی کے سربراہ نے افغان صدر اشرف غنی کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان پر زور دیا گیا کہ کابل، ایران سے افغان جنگجوؤں کی شام میں آمد کو روکے۔

ہیومن رائٹس واچ بھی کہنا ہے کہ ایران، شام میں افغانوں کو استعمال کرنے سے باز رہے۔

افغان وزارت خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ بعض افغان پناہ گزینوں کو حکومت اور غیر ریاستی اداروں نے بین الاقوامی قوانین کے خلاف کارروائیوں کے لیے بھرتی کیا ہے، لیکن وزارت کے بقول حکومت اس معاملے کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔