بھارت کی وزارتِ داخلہ نے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین، داؤد ابراہیم کی ڈی کمپنی کے فنانسر چھوٹا شکیل اور انڈین مجاہدین کے بانی ریاض بھٹکل سمیت 18 افراد کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔
وزارتِ داخلہ نے یہ کارروائی غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون 'یو اے پی اے' میں 2019 میں کی جانے والی ترمیم کے تحت کی ہے۔
مرکزی حکومت نے گزشتہ سال اگست میں 1967 کے اس قانون میں ترمیم کی تھی جس کے تحت اب انفرادی اشخاص کو بھی دہشت گرد قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل صرف تنظیموں اور گروہوں کو ہی دہشت گرد قرار دیا جا سکتا تھا۔
حکومت نے اس ترمیم کے بعد ستمبر 2019 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز اور لشکرِ طیبہ کے بانی حافظ سعید، ذکی الرحمٰن لکھوی اور پلوامہ میں ہونے والے حملے کے مبینہ ذمہ دار 'جیشِ محمد' کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
ان کے علاوہ رواں سال جولائی میں مزید نو افراد کو اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
منگل کو جن لوگوں کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے، ان میں ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم ساجد میر اور یوسف مزمل عرف مزمل بٹ، آئی سی 814 طیارے کے اغوا کے ملزم اور جیش محمد کے رہنما ابراہیم اظہر اور یوسف اظہر، مولانا مسعود اظہر کے بھائی روف اصغر، انڈین مجاہدین کے بانی ریاض اور اقبال بھٹکل، حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین اور داؤد ابراہیم کے قریبی چھوٹا شکیل اور انیس شیخ جب کہ 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے ملزم ٹائیگر میمن شامل ہیں۔
حکومت کے دعوے کے مطابق یہ تمام افراد اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قومی سلامتی کو مضبوط کرنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مودی حکومت نے 18 افراد کو دہشت گرد قرار دیا ہے اور ان کے نام 'یو اے پی اے' کے فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں۔
اس فہرست میں مزید جن لوگوں کو شامل کیا گیا ہے ان میں حافظ سعید کے برادر نسبتی عبدالرحمٰن مکی بھی شامل ہیں جو کہ لشکرِ طیبہ کی سیاسی شاخ اور تنظیم کے خارجہ امور کے محکمے کے سربراہ ہیں۔
فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ڈپٹی چیف شاہد محمود عرف شاہد محمود رحمت اللہ بھی دہشت گرد قرار دیے گئے ہیں۔
نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) پہلے ہی بھارت میں مذہبی سرگرمیوں کے نام پر فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کی مبینہ طور پر دہشت گردی کی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
گجرات کے اکشر دھام مندر پر 2002 میں ہونے والے حملے اور 2005 میں ٹاسک فورس آفس حیدرآباد پر ہونے والے حملے کے ملزم فرحت اللہ غوری عرف ابوسفیان کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے۔
جیشِ محمد کے سیالکوٹ سیکٹر کے مبینہ کمانڈر شاہد لطیف عرف چھوٹا شاہد بھائی، حزب المجاہدین کے غلام نبی خان، ظفر حسین بھٹ اور جاوید چکنا کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔