پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی حقِ خود ارادیت کی حمایت کرنے والے افراد کو "دہشت گرد قرار دینا قطعی طور پر بلا جواز ہے۔"
واضح رہے کہ ایک ہی روز قبل امریکہ کی طرف سے کشمیری عسکریت پسند رہنما محمد یوسف شاہ المعروف سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
تاہم، پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان میں مقیم کشمیری عسکریت پسند رہنما صلاح الدین کے نام کا براہ راست کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔
امریکہ کے طرف سے یہ اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والے ملاقات سے پہلے سامنے آیا۔ بھارتی حکومت صلاح الدین کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی کئی دہشت گرد کارروائیوں کا ذمہ قرار دیتی ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں "کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرنے والے افراد کو دہشت گرد قرار دینے کے اقدام کو قطعی طور پر بلاجواز" قرار دیا گیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاسی رہنماؤں اور قانون سازوں نے صلاح الدین کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فیصلے پر نظرثانی کرے۔
پاکستانی کشمیر میں جماعت اسلامی کے امیر عبدالرشید ترابی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس بات کی توقع کر رہے تھے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
بقول اُن کے، "ہماری تو یہ خواہش تھی کہ نئی امریکی قیادت ایسے اقدامات کرے گی جس سے یہ مسئلہ سلجھے گا۔ ہمیں اس فیصلے پر بڑا افسوس ہوا ہے اور ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ اس پر نظرثانی کی جائے۔"
پاکستانی کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری یاسین کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی عوام اپنے حق ارادیت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ "ہم دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ لیکن، حریت پسند کو آپ دہشت گرد نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ہر روز آپ سن رہے ہوں گے کہ چار پانچ نوجوان ہلاک ہو رہے ہیں اور نوجوان پتھروں سے بھارتی فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس وقت تک یہ تحریک چلتی رہی گی۔
سید صلاح الدین بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسند کالعدم عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے رہنما ہیں۔ بھارت کا موقف ہے کہ کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کو پاکستان اسلحہ و تربیت فراہم کرتا ہے۔ تاہم، اسلام آباد نئی دہلی کے اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
کشمیر شروع ہی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان متازع معاملہ چلا آ رہا ہے اور گزشتہ لگ بھگ تین دہائیوں سے جاری علیحدگی پسند تحریک میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔