ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو لیونگ چن ینگ نے مستعفی نہ ہونے کا عزم دہراتے ہوئے اتوار کو مطاہرہ کرنے والے طلبا کو متنبہ کیا کہ جمہوریت نواز تحریک کنڑول سے باہر ہو گئی ہے۔
لیونگ نے کہا کہ ایشیا کے تجارتی مرکز کے اہم حصوں پر تین ہفتے سے جاری محاصرہ غیرمعینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتا۔
ایک مقامی ٹی وی 'ٹی وی بی' سے انٹرویو میں لیونگ نے کہا کہ حکومت طلبا کے رہنماؤں سے بات چیت کی کوشش جاری رکھے گی تاہم انہوں نے علاقے کو (مظاہرین سے) خالی کروانے کے لیے" کم سے کم طاقت کے استعمال " کو رد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں نے "یہ ثابت کیا ہے کہ ایک عوامی تحریک شروع کرنا آسان ہے لیکن اس کو روکنا مشکل ہے" ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کہ،" کوئی بھی اس تحریک کی سمت اور رفتار کا تعین نہیں کر سکتا۔ اب یہ ایک ایسی تحریک ہے جو کنٹرول سے باہر ہے" ۔
لیونگ نے اس بار ےمیں بھی خبردار کیا کہ اس کا " امکان صفر " ہے کہ بیجنگ میں چینی رہنما اگست میں ہانگ کانگ میں جمہوریت کو محدود کرنے سے متعلق کیے گیے فیصلے کو تبدیل کریں گے۔
17 سال قبل جب سابق برطانوی کالونی کا کنڑول چین کے حوالے کیا گیا تو "ایک ملک اور دو نظام " کے اصول کے تحت اس کی آزادی کے تحفظ پر اتفاق کیا گیا تھا۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ 2017 میں ہونے والے چیف ایگزیکٹو کے انتخاب میں ان ہی تین امیداروں کو ووٹ ڈالے جا سکیں گے جن کے ناموں کی منظوری چین کی ایک کمیٹی دے گی۔
مظاہرین بیجنگ کے اس فیصلے کو واپس لینے اور ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں اور انھوں نے شہر کے اہم تجارتی و کاروباری مراکز والے علاقے میں دھرنا دے رکھا ہے۔