ہانگ کانگ میں پولیس نے مظاہروں کی مرکزی جگہ خالی کرنے کے دوران اس مقام سے نہ ہٹنے والے افراد کو حراست میں لینا شروع کیا۔
لگ بھگ ایک سو افراد نے اڈمرالٹے نامی جگہ پر لگائے گئے کیمپ سے ہٹنے سے انکار کیا اور پولیس کے حکم کے باوجود وہ یہاں دھرنا جاری رکھنے پر مصر تھے۔
پولیس مظاہرین کو گرفتار کرنے کا بار بار انتباہ کرتی رہی لیکن جب یہ لوگ اپنی جگہ سے نہ ہٹے تو اہلکاروں نے انھیں حراست میں لینا شروع کیا۔
تاہم اس دوران کسی طرح کی جھڑپ یا تصادم کی صورتحال پیش نہیں آئی جیسی کہ ماضی میں پولیس کی طرف سے مظاہرین کو ہٹائے جانے کے دوران رونما ہوتی رہی۔
ہزاروں پولیس اہلکاروں کے ہمراہ عدالتی عملے نے جمعرات کی صبح مظاہرے کی جگہوں سے رکاوٹیں اور خیمے ہٹانے شروع کیے۔
عدالتی عملہ ہائی کورٹ کے اس حکم پر عملدرآمد کے لیے پولیس کے ہمراہ ہے جس میں حکام کو یہ اجازت دی گئی تھی کہ وہ اڈمرالٹے میں رکاوٹیں ہٹا کر ٹریفک بحال کروائیں۔
اس موقع پر بعض مظاہرین کو روتے ہوئے بھی دیکھا گیا جنہوں نے اس جگہ کو ایک طرح سے اپنا گھر بنا لیا تھا۔ ان میں سے بعض نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ "ہم واپس آئیں گے۔"
تقریباً دو ماہ تک ہانگ کانگ میں ہزاروں افراد چیف ایگزیکٹو لیونگ چان ینگ سے مستعفی ہونے اور بیجنگ سے وہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے رہے جس کے مطابق 2017ء میں اس خطے کے انتخابات کے لیے امیدوار کی چھان بین چین کی حمایت یافتہ ایک کمیٹی کرے گی۔
چیف ایگزیکٹو اور بیجنگ دونوں ہی ان مظاہروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان مطالبات کو رد کر چکے ہیں۔