ہانگ کانگ میں پولیس نے نئے سیکیورٹی کے قانون کے تحت پہلی بار گرفتاریاں کی ہیں۔حکام نے بدھ کو کم از کم سات افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی۔ گرفتار افراد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے حکومت مخالف احتجاج میں ہانگ کانگ کی آزادی سے متعلق جھنڈے یا کتبے تھامے ہوئے تھے۔
چین کی مرکزی حکومت نے ہانگ کانگ میں احتجاج سے موثر انداز سے نمٹنے کے لیے نئے قانون کا اطلاق کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے احتجاج میں شریک افراد کو متعدد بار متنبہ کیا تھا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تاہم مظاہرین کی جانب سے پولیس کے انتباہ کو خاطر میں نہیں لایا گیا جس کے بعد ایک شخص کو حراست میں لیا گیا جس نے ہانگ کانگ کی آزادی کا پرچم تھاما ہوا تھا۔
بعد ازاں پولیس نے ایک اور خاتون کو بھی حراست میں لیا جس نے برطانیہ کا پرچم تھاما ہوا تھا جب کہ وہ ہانگ کانگ کی آزادی کے نعرے لگا رہی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے بلا اجازت اجتماع، اسلحے دکھانے سمیت نیشنل سیکیورٹی کے قانون کی خلاف ورزی پر مجموعی طور پر 180 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
خیال رہے کہ چین کی پارلیمنٹ نے ہانگ کانگ میں سیکیورٹی کے لیے نیا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ہانگ کانگ میں چین کے قومی سلامتی کے قوانین ہانگ کانگ میں نافذ کیے جائیں گے۔
چینی پارلیمنٹ نے اس قانون کو منظور کرتے ہوئے ہانگ کانگ کی قانون ساز اسمبلی کو نظر انداز کر دیا تھا۔
نئے قانون کے تحت چین کے سیکیورٹی اداروں کو ہانگ کانگ میں کام کرنے کی اجازت ہو گی جب کہ وہ اپنے دفاتر ہانگ کانگ میں کھولیں گے۔
نئے قانون کے تحت مرکزی حکومت کا تختہ اُلٹنے یا علیحدگی کے لیے مظاہروں، غیر ملکی مداخلت، دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں پر مکمل پابندی کی شقیں شامل ہیں۔
نیا قانون شہریوں کو پابند بناتا ہے کہ وہ ہانگ کانگ کی علیحدگی سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمیوں میں شرکت، علیحدگی کے نعرے لگانے یا بینرز اور جھنڈوں کو تھامنے پر قانون کی خلاف ورزی کریں گے۔
چین نے گزشتہ روز ہی اس قانون کو ہانگ کانگ میں نافذ کیا ہے جب کہ 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اس کے تحت گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
نئے قانون کے تحت سب سے سخت سزا عمر قید کی سزا ہے جب کہ اس قانون کے ذریعے قانون شکنی کرنے والوں کو تین سال یا اس سے کم کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
ہانگ کانگ کے انتظامات برطانیہ سے مقامی انتظامیہ کو منتقل کرنے کے بدھ کو 23 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر خطاب میں ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لم نے چین کے اقدام کی بھر پور حمایت کی۔
ہانگ کانگ کو چین کا خصوصی انتظامیہ حصہ قرار دیتے کیری لم کا کہنا تھا کہ قومی قانون کا چین کے خصوصی انتظامی حصے میں نفاذ مرکزی حکومت اور ہانگ کانگ میں برطانیہ کے جانے کے بعد اہم ترین پیش رفت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم اور بروقت فیصلہ ہے اس سے ہانگ کانگ میں استحکام آئے گا۔
برطانیہ کے ہانگ کانگ سے جانے کے 23 سال مکمل ہونے پر پرچم کشائی کی سرکاری تقریب بھی منعقد کی گئی تھی۔ اس سرکاری تقریب کے موقع پر ہانگ کانگ میں جمہوریت کی حامی جماعت 'دی لیگ آف سوشل ڈیموکریٹس' نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
دی لیگ آف سوشل ڈیموکریٹس کے اعلان کردہ احتجاج میں کچھ ہی افراد شریک ہوئے جو سیاسی اصلاحات کے حق میں اور احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف پولیس تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں جون 2019 میں اس وقت احتجاج شروع ہوا تھا جب ہانگ کانگ نے ملزمان کو چین کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا جن کے مقدمات بھی چین کی عدالتوں میں چلائے جانے تھے۔ ہانگ کانگ کی حکومت کا اصرار تھا کہ وہ اس نظام کو نافذ کرے گی۔تاہم اس کے خلاف ہانگ کانگ کی تاریخ میں سب سے بڑے مظاہرے ہوئے تھے۔
بعد ازاں ہانگ کانگ کی حکومت نے ملزمان کو کو چین حوالگی کے اس مجوزہ بل کو واپس لے لیا تھا مگر پولیس کی پر تشدد کارروائیوں کے بارے میں کوئی تحقیقات نہیں کی تھی۔ اس وجہ سے احتجاج مکمل طور پر ختم نہ ہو سکا۔ کرونا وائرس کے سامنے آنے سے قبل تک ہر ہفتے ہانگ کانگ میں کسی نہ کسی مقام پر مظاہرین جمع ہو کر احتجاج کر رہے تھے۔
اب جب کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ایک بار سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں تو ہانگ کانگ میں بھی احتجاج دیکھنے میں آ رہا ہے۔