منگل 9 جون کو ہانگ کے کاروباری مرکز میں ہزاروں مظاہرین نے پچھلے سال آج ہی کے دن ہونے والے مظاہروں پر پولیس تشدد کی یاد میں مظاہرے کیے اور ہانگ کانگ کی آزادی اور انقلاب کے بڑے بڑے بینز لیے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ مجمع حکومت مخالف تحریک کے غیر سرکاری ترانے 'ہانگ کانگ عظیم ہے' کو بیک آواز گا رہا تھا۔
ہانگ کانگ اندرون شہر کے بازار، چیٹر گارڈن میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور جمہوریت کے حق میں آواز بلند کی۔ اس موقع پر مقامی پولیس بھی بھاری تعداد میں موجود تھی۔ اس نے لوگوں کی تلاشی لی اور ان سے جلد از جلد منتشر ہونے کے لیے کہا۔ حکام کے مطابق یہ ایک غیر قانونی اجتماع تھا۔
مظاہروں میں شریک ایک 53 سالہ شخص روجر نے کہا کہ ''مجھ پر قربانیوں کا قرض چکانا واجب ہے''۔ اس کا اشارہ پچھلے سال جون سے اب تک ہونے والی گرفتاریوں سے تھا۔ پولیس اب تک 9000 کے قریب افراد کو گرفتار کرچکی ہے، جن میں سے چالیس فی صد طلبا ہیں۔
یاد رہے کہ پچھلے سال ہانگ کانگ میں 9 جون کو اس بات پر مظاہرے ہوئے تھے کہ ہانگ کانگ اپنے ملزموں کو چین کے حوالے کرے گا اور وہاں کی عدالتوں میں ان پر مقدمات چلائےجائیں گے۔ ہانگ کانگ کی حکومت کا اصرار تھا کہ وہ اس نظام کو نافذ کرے گی۔ اس کے خلاف ہانگ کانگ کی تاریخ میں سب سے بڑے مظاہرے ہوئے تھے۔
بعد میں، ہانگ کانگ کی حکومت نے حوالگی کے اس مجوزہ بل کو واپس لے لیا، مگر مقامی حکومت نے پولیس کی پر تشدد کارروائیوں کے بارے میں کوئی تفتیش نہیں کی۔
اب چین کی پارلیمنٹ نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت ہانگ کانگ میں چین کے قومی سلامتی کے قوانین ہانگ کانگ میں نافذ کیے جائیں گے، جن کا اطلاق چند مہینوں کے اندر کر دیا جائے گا۔ چینی پارلیمنٹ نے اس قانون کو منظور کرتے ہوئے ہانگ کانگ کی قانون ساز اسمبلی کو نظر انداز کردیا ہے۔ اس قانون کے تحت چین کے سیکورٹی اداروں کو ہانگ کانگ میں کام کرنے کی اجازت ہوگی۔اور وہ اپنے دفاتر ہانگ کانگ میں کھولیں گے۔
ہانگ کانگ میں جب سے کرونا وائرس کی وبا پھیلی ہے، اس کے بعد سے احتجاج اور ہنگاموں میں کمی آنا شروع ہوگئی تھی۔ اس کے علاوہ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بہت سے جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کو غیر قانونی جلوس نکالنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
ہانگ کے ایک لیڈر کیری لام نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک کو گذرے واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے۔ ہانگ کانگ کسی افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ شہر کو کرونا وائرس کی وجہ سے اقتصادی سرد بازاری کا سامنا ہے اور اس کیے نئے سلامتی کے قانون کے خلاف عام ہڑتال بہتر نہیں ہوگی۔
بیس مزدور یونینوں کے اتحاد اور طلبا کے ایک گروپ نے 14 جون کو ریفرینڈم کرانے کا اعلان کیا ہے، جس میں اراکین سے پوچھا جائے گا کہ کیا وہ چین کے نافذ کردہ سلامتی کے قانون کے خلاف عام ہڑتال کے حق میں ہیں یا نہیں۔