آپ نے اکثر ٹی وی اسکرینوں پر یا کبھی حقیقت میں بھی مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال ہوتے دیکھا ہو گا۔ پولیس اور سیکیورٹی فوسرز کی جانب سے عموماً یہ گیس مظاہرین یا لوگوں کے مجمع کو منتشر کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
لیکن ہانگ کانگ کے کچھ شہریوں کو آنسو گیس ایسی بھائی ہے کہ انہوں نے اسے خوراک کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہانگ کانگ میں آئس کریم کی ایک دکان پر نیا فلیور متعارف کرایا گیا ہے۔ جو 'ٹیئر گیس' فلیور ہے۔ یعنی آنسو گیس والی آئس کریم۔
اس آئس کریم کے بنیادی اجزا میں کالی مرچ شامل ہے۔ جس کا مقصد اس بو یا ذائقے کو یاد رکھنا ہے۔ جو ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور مرچوں والے اسپرے استعمال کرنے کے بعد مقامی شہریوں نے محسوس کی تھی۔
ٹیئر گیس فلیور متعارف کرانے والی آئس کریم کی دکان کے مالک نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ آنسو گیس آئس کریم فلیور متعارف کرانے کا مقصد جمہوریت پسند مظاہرین کی تحریک کو سپورٹ کرنا ہے۔ جو کرونا وائرس کی شدت میں کمی آنے کے بعد ہانگ کانگ میں دوبارہ زور پکڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس فلیور کے ذریعے لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ انہیں یہ احتجاجی تحریک جاری رکھنی ہے اور اپنا جذبہ نہیں کھونا ہے۔
انہوں نے آئس کریم کی تیاری سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ میں نے ٹیئر گیس کا ذائقہ بنانے کے لیے مختلف اجزا کا تجربہ کیا۔ لیکن مطلوبہ نتائج کالی مرچ کے استعمال سے ملے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے کالی مرچ کو بھونا اور پھر اسے پیس کر اطالوی طرز کی آئس کریم تیار کی۔ جسے کھانے کے بعد گلے میں شدید مرچوں کا احساس ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے آپ آنسو گیس میں سانس لے رہے ہیں۔
آئس کریم کی قیمت تقریباً پانچ ڈالر ہے۔ جو اب خاصی مقبول ہو رہی ہے۔ دکان دار کا کہنا ہے کہ وہ سوشل ڈسٹینسنگ اور کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کا خیال کرتے ہوئے بھی یومیہ 20 سے 30 اسکوپ فروخت کر دیتے ہیں۔
انیتا وونگ نامی ایک خریدار جو مظاہروں کے دوران آنسو گیس کا سامنا بھی کر چکی تھیں، نے اس آئس کریم کھانے کے بعد کہا کہ اس کا ذائقہ بالکل آنسو گیس جیسا ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے کھانے کے بعد شروع میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور یہ واقعی بہت تیز اور زچ کر دینے والا ذائقہ ہے۔ یہ کھانے کے بعد مجھے فوری طور پر بہت سارا پانی پینے کی ضرورت محسوس ہوئی۔
انیتا کو یہ آئس کریم کھانے کے بعد آنسو گیس کا شکار ہونے کا تجربہ بھی یاد آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس آئس کریم نے ماضی میں گزرا وہ واقعہ یاد کرا دیا ہے جو بہت تکلیف دہ تھا اور جسے میں کبھی بھلا نہیں سکتی۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ سال جون میں شروع ہوا تھا۔ مظاہرے ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے ملزمان کی چین کو حوالگی سے متعلق ایک قانونی بل متعارف کرانے پر شروع ہوئے تھے۔
اس بل کے تحت ہانگ کانگ میں جرائم کے مرتکب افراد کا ٹرائل چین میں کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔ ہانگ کانگ کے شہریوں نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا تھا۔
گو کہ حکومت نے احتجاج کے باعث یہ بل واپس لے لیا تھا۔ لیکن مظاہرین نے اپنے مطالبات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھا تھا۔
ان مظاہروں کے دوران آنسو گیس کا آزادانہ استعمال کیا گیا تھا۔ ہانگ کانگ کی انتظامیہ کے مطابق مظاہروں کے دوران احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے ٹیئر گیس کے 16 ہزار سے زائد راؤنڈز فائر کیے گئے تھے۔