|
امریکی ایوان نمائندگان کی فارن افئرز کمیٹی نے پاکستان کے اندر جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی پاسداری کی متقاضی ایک قراردار صفر کے مقابلے میں پچاس ووٹوں سے منظور کر لی ہے۔ اب یہ بل امریکی ایوان نمائندگان کو بھجوایا جائے گا۔۔
فارن افئرز کمیٹی میں منظور ہونے والی قرارداد پاکستان کے اندر جمہوریت اور ایسے شفاف انتخابات کے لیے حمایت ظاہر کرتی ہے جو عوام کی مرضی و منشا کے عکاس ہوں۔
یہ قرارداد ویسے تو 30 ستمبر 2023 کو پیش کی گئی تھی لیکن اس پر ووٹنگ جمعرات کو ہوئی ہے اور رکن کانگریس میکارمک کےآفس نے وائس آف امریکہ اردو سروس کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ اس قرارداد کو صفر کے مقابلے میں 50 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا ہے اور اس کی مخالفت میں ایک ووٹ بھی نہیں آیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ روز فارن افئرز کمیٹی میں ہی انتخابات کے بعد کے پاکستان پر تفصیلی سماعت ہوئی تھی جس میں امریکہ کے معاون وزیرخارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ڈونلڈ لو پیش ہوئے تھے۔
اس سماعت کے دوران بالخصوص پاکستان کے میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایات توجہ کا مرکز رہیں۔
کانگریس میں یہ قرارداد رپیریزینٹیٹو ری پبلکن رچ میکارمک اور ڈیموکریٹ ڈین کیلڈینے پیش کی تھی۔۔
کچھ سیاسی رہنماوں کے لیے لیول پلئنگ فیلڈ نہ ہونے، سیاسی رہنماؤں اور ورکرز کی پکڑ دھکڑ، سیاسی ورکرز کے خلاف دہشتگردوں کے حملے، انتخابات کے ان انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش، میڈیا پر پابندیوں، صحافیوں بالخصوص خواتین صحافیوں کو ہراسانی کا سامنا۔۔ اس طرح کے معاملات پر کئی ارکان کانگریس کی جانب سے تندو تیز سوالات اٹھائے گئے تھے۔۔
اس پس منظر میں پاکستان کے اندر مذہبی اقلیتوں کے حقوق، ملک میں جبری تبدیلی مذہب اور بلاسفمی لاز سے متعلق تشویش کا اظہار کیا گیا تھا
اس قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹنی بلنکن پاکستان کے ساتھ اور پاکستان کی حکومت سے رابطہ کاری بڑھائیں کہ وہ جمہوریت، انسانی حقوق اور رول اآف لا پر عمل درآمد کرے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فروری میں ہونے والے انتخابات میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرائی جائیں۔۔
امریکہ میں مود پاکستان امریکن بالخصوص تحریک انصاف کے حامی شخصیات نے اس قراردار کی منظوری پر ہاؤس کی فارن افیئرز کمیٹی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
گزشتہ روز اسی کمیٹی کے سامنے ’انتخابات بعد کے پاکستان‘ کے موضوع پر ہونے والی کانگریشنل ہیئرنگ کے بعد اس قرارداد کی منظوری کو پاکستانی امریکیوں کی ایک اور کامیابی خیال کیا جا رہا ہے۔