ٹک ٹاک پابندی بل:کیا امریکی ایوان نمائندگان کے بعد سینیٹ میں بھی منظور ہو جائے گا؟

فائل فوٹو

  • امریکی ایوان نمائندگان میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل 65کے مقابلے میں 352 ووٹوں سے منظور۔
  • ایوان سمجھتا ہےٹک ٹاک امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے خطرات پیدا کرتا ہے۔
  • سینٹ میں منظوری کے بعد یہ بل قانون بن سکتا ہے۔
  • اس پابندی سے بچنے کے لیے چینی ٹیک کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ کو چھ ماہ کے اندر ٹک ٹاک ایپ میں اپنا حصہ بیچنے کی ضرورت ہوگی۔

امریکی ایوان نمائندگان نے ایک بل کی منظوری دی ہے، جس میں مقبول ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر اس صورت میں ملک بھر میں پابندی لگ جائے گی اگر چین میں مقیم ایپ کامالک اسے کسی اور کو فروخت نہیں کر دیتا۔ بل میں کمپنی کو اس کی پیرنٹ چینی کمپنی 'بائٹ ڈانس' چھوڑنے کے لیے چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ چین کی ملکیتی کمپنی 17 کروڑ امریکی صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال کر سکتی ہے جس سے امریکی قومی سلامتی کے لیے بھی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

اس تازہ پابندی سے بچنے کے لیے چینی ٹیک کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ کو چھ ماہ کے اندر ٹک ٹاک ایپ میں اپنا حصہ بیچنے کی ضرورت ہوگی ورنہ اسے امریکی ایپ اسٹورز اور ویب ہوسٹنگ پلیٹ فارمز کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

قانون ساز ان خدشات کے تحت کام کررہے ہیں کہ کمپنی کا موجودہ ملکیتی نظام ، امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ہے۔ یہ بل جو بدھ کے روز 65کے مقابلے میں 352 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا، اب سینٹ میں جائے گا۔

سینٹ میں اس کے منظور ہونے کے کتنے امکانات ہیں یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ ٹک ٹاک کے ڈیڑھ سو ملین سے زیادہ امریکی صارفین ہیں۔ اور یہ چین کی ٹیکنالوجی فرم ’بائٹ ڈانس لمیٹڈ‘ کا مکمل ملکیت والا ذیلی ادارہ ہے ۔

قانون ساز سمجھتے ہیں کہ بائٹ ڈانس ، چینی حکومت کے زیر اثر ہے جو اس سے جب بھی چاہے ، امریکہ میں ٹک ٹاک کے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ تاہم ٹک ٹاک اس کی تردید کرتا ہے کہ اسے چینی حکومت کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

SEE ALSO: امریکی انٹیلی جینس کی رپورٹ: کیا واقعی چین، بھارت تصادم کا خطرہ ہے؟

یہ تشویش چین کے قومی سلا متی سے متعلق بعض قوانین کے سبب پیدا ہوئی جنکے تحت تنظیموں کو انٹیلیجینس جمع کرنے میں مدد کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔

کانگریس کی خاتون رکن کیتھی میک مورس راجرز نے کہا کہ ہم نے فیصلے کا واضح اختیار ٹک ٹاک کو دیا ہے کہ بائٹ ڈانس سے الگ ہوجائیں ، جوکہ چینی کمیونسٹ پارٹی یا سی سی پی کی ممنون احسان اور زیر اثر ہے اور امریکہ میں فعال رہیں یا پھر سی سی پی کے ساتھ جاؤ اور نتائج بھگتو۔ فیصلہ ٹک ٹاک کو کرنا ہے۔

ایوان میں بل کی منظوری صرف پہلا قدم ہے اسے قانوں بننے کے لئے سینٹ کی منظوری لازمی ہو گی اور سینٹ میں اکثریئتی پارٹی کے لیڈر چک شومر نے کہا ہے کہ انہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سر براہوں سے اس سلسلے میں صلاح و مشورہ کرنا ہوگا۔ سینٹروں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس پر تفصیل سے غور کریں گے۔

صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ اگر کانگریس اس بل کو منظور کرتی ہے تو وہ اس پر دسخط کردیں گے۔

SEE ALSO: امریکی سپریم کورٹ:ڈیجیٹل دور میں تقریرکی آزادی کے حقوق

ایوان کا یہ ووٹ قانون سازوں اور ٹیک انڈسٹری کے درمیان، طویل عرصے سے جاری تنازعے میں ایک نیا محاذ کھولنے کا سبب بن سکتا ہے۔

ایوان میں ووٹ سے پہلے ، بائیڈن حکومت میں قومی سلامتی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ٹک ٹاک اور قومی سلامتی پر اس کے اثرات کے حوالے سے منگل کو قانون سازوں کےساتھ بند دروازوں کے پیچھے تبادلہ خیالات کیا۔ اور قانون ساز سلامتی کے ان خدشات کو آن لائن آزادی اظہار کو محدود نہ کرنے کی خواہش کے خلاف متوازن بنارہے ہیں۔

خیال رہے کہ دو نوں پارٹیوں میں قانون ساز متعدد مسائل پر چین سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ ایوان نمائیندگان نے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی ہے جو چین سے متعلق مسائل پر توجہ مرکوز کرے گی اور شومر نے کمیٹیوں کے سر براہوں کو چین کے ساتھ مسابقت کا ایک دو جماعتی بل تیار کرنے کے لئے ریپبلیکنز کے ساتھ مل کر کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سینیٹروں نے بل کے لئے کھلے پن کا اظہار کیا ہے لیکن کہا ہے کہ وہ عجلت میں کچھ نہیں کرنا چاہتے۔

سابق صدر ٹرمپ نے اس کوشش کی مخالفت کی ہے۔ پیر کے روز انہوں نے کہا کہ وہ باور کرتے ہیں کہ ٹک ٹاک قومی سلامتی کے لئے خطرہ پیدا کرتا ہے لیکن وہ اس مقبول ایپ پر پابندی کے خلاف ہیں۔

صدر کی حیثیت سے ٹرمپ نے ایکزیکیٹو آرڈر کے ذریعہ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی لیکن ٹک ٹاک نے عدالت سے رجوع کیا جس نے اس کارروائی کا راستہ روک دیا۔ ٹک ٹاک کا موقف تھا کہ یہ کارروائی آزادی اظہار اور حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔

اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیاہے