یورپی یونین نے یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے ہیں اور یوکرین پر حملے کی پاداش میں ماسکو پر پابندیاں عائد کی ہیں جو کئی برسوں میں روس کے خلاف اس کا سخت ترین اقدام ہے۔لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یورپی بلاک میں رکنیت کی یوکرین کی درخواست پر برسلز کب تک جواب دیتا ہے۔
اس ہفتے یورپی پارلیمنٹ سے ولود یمیر زیلنسکی کے خطاب نے سخت دل رکھنے والے قانون سازوں کو بھی آبدیدہ کر دیااور جب انہوں کہا کہ یوکرینی اپنی آزادی کے لیے جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں،تو تمام ایوان نے کھڑے ہو کر یوکرین کے عوام اور زیلنسکی کو خراج تحسین پیش کیا۔
زیلنسکی نے کہاہے کہ ہم یورپی ارکان کی برادری میں شامل ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یورپی یونین ہماری موجودگی میں مزید مضبوط ہوگا۔ستائیس رکنی بلاک میں شمولیت کے لیے کیف کی یہ تازہ ترین کوشش ہے اور پیر کے روز زیلنسکی نے رکنیت کے لیے باقاعدہ درخواست دی۔یوکرین ہمیشہ سے یورپی یونین کا حصہ بننے کی کوشش کرتا رہا ہے اور اپنی آزادی کے بعد سے اس کے لیے جدوجہد کر رہا ہےجو ابھی تک بارآور نہیں ہوئی۔
برسلز میں قائم تحقیقی گروپ "یورپین پالیسی سنٹر " کی سینیئر تجزیہ کار ایمنڈا پال کہتی ہیں کہ یہ ایک مناسب موقع ہے۔انھوں نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال بہت تشویشناک ہے، وہاں کے لوگوں نے ثابت کیا ہےکہ وہ ایک بہادر قوم ہیں جو یورپی سیکیورٹی کے لیے لڑ رہی ہے۔ ''میرے خیال میں یورپی یونین کے ارکان میں بھی بہت سے حامی ہوں گے جو چاہتے ہیں کہ رکنیت کی درخواست کو جلد از جلدنمٹائیں''۔
SEE ALSO: یوکرین جنگ اورفوجیوں کی ہلاکتوں کی رپورٹنگ بند کی جائے؛ روس کا آزاد میڈیا کو انتباہیورپین کمیشن کی چیف ارسلا وان دیئر لین نے بہت سے یورپی یونین لیڈروں کے جذبات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بہت عرصے سے یوکرینی ہمارے ساتھ ہیں ،ہمارا حصہ ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوں ۔لیکن یوکرین کے بڑے حامی زیادہ تر مشرقی اور وسطی یورپی ریاستیں ،رکنیت کے اس عمل کو تیز کرنا چاہتی ہیں۔یورپی قائدین، اطلاعات کے مطابق ،آئندہ ہفتے پیرس میں ایک سربراہ اجلاس میں اس موضوع پر مذاکرات کریں گے۔لیکن یورپ کے پرانے ارکان اس پر کوئی فوری جواب دینے سے ہچکچا رہے ہیں ۔
فرانس کے وزیر خارجہ ،ژان لے دریان کا اس ہفتے کہنا تھا کہ بےشک یوکرینی یورپی ہیں وہ اس کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ ان کی اور ہماری قدریں ایک ہیں ،لیکن رکنیت کا فیصلہ فوری طور پر نہیں ہو سکتا۔
یوکرین کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ اس بلاک کا حصہ بنے اور جب اس کے روسی حمایت یافتہ صدر وکٹر یانوکووچ نے ،برسلز کے ساتھ کمزور معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کیا تو ان کے خلاف سن 2014 میں ملک میں احتجاج ہوااور وہ برطرف ہو گئے۔اس کے فوراً بعد روس نے کرائمیا پر قبضہ کر لیا۔
یورپی یونین کی رکنیت کے تیز رفتاری سے عمل میں لانے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، کیونکہ یہ ماحول ، قانون کی حکمرانی اور مالیات کے بہت سے ضابطوں کی تکمیل کا مطالبہ کرتا ہے۔اس کے علاوہ بہت سے امیدوار ابھی لائین میں لگے ہوئے ہیں اور کچھ کو یہ یقین نہیں کہ یوکرین ،لائین توڑ کر آگے نکل جائے گا۔
لیکن تجزیہ کار ، ایمنڈا پال کو یقین ہے کہ یوکرین کو مستقبل میں بلاک میں شامل کرنے کا ایک مثبت اشارہ بھی بہت فرق پیدا کردے گا ، جبکہ اس پر روس کی چڑھائی کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ یوکرینی عوام کو یقینی طور پر نفسیاتی برتری دے گااور لڑائی کے دوران ان کا حوصلہ بڑھائے گا۔ظاہر ہے کہ انکی پہلی اور سب سے اعلیٰ ترجیح ان کا اپنا ملک ہے وہ اس کےلیے اور اپنےلیے لڑ رہے ہیں۔ لیکن ان کےلیے یہ ایک بہت مضبوط ،پیغام ہو گا کہ یورپی یونین ایک سو ایک فیصد انکی پشت پر ہے۔
انھوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ اور طیارے فراہم کرنا ، ظاہر کرتا ہے کہ یورپ اپنے مستقبل کے رکن یوکرین کے ساتھ ہے۔