|
اسلام آباد -- پاکستان میں محکمۂ موسمیات نے رواں برس موسمِ گرما میں نہ صرف دن کے اوقات بلکہ رات کو بھی موسم گرم رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ اس دوران مختلف شہروں میں گرمی کی شدید لہر (ہیٹ ویو) کے بھی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں مئی کو گرمیوں کا باقاعدہ آغاز قرار دیا جاتا ہے جس میں پارہ بتدریج بڑھتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مئی کے آخری حصے میں کراچی، سندھ، جنوبی پنجاب اور پھر خیبرپختونخوا کے بالائی علاقے بھی ہیٹ ویو کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ اس دوران بارشوں کا امکان نہیں۔ لیکن اپریل میں ہونے والی بارشوں کے باعث زمین میں نمی برقرار رہے گی۔
پاکستان میں اس بار جون، جولائی کیسا ہو گا؟
جون کا مہینہ جانا ہی شدید گرمی کے لیے جاتا ہے لیکن اس بار اس کی شدت پہلے سے بھی زیادہ محسوس ہو گی۔
جون کے دوران ہیٹ ویو میں مزید شدت آئے گی۔ جولائی کے دوران حبس مزید بڑھنے لگے گا۔ اگرچہ اسی مہینے ساون کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ لیکن اس بار معمول کی بارشیں ہی متوقع ہیں۔
ہیٹ ویو کیا ہے اور اس بار زیادہ خطرناک کیوں؟
ہیٹ ویو ایک ایسی کیفیت ہے جس میں تیز جھلسا دینے والی دھوپ کے ساتھ حبس زدہ ماحول بن جائے اور ہوا کی جگہ لو چلنے لگے۔
یہ کیفیت صحت کے لیے اتنی خطرناک اور ناقابلِ برداشت ہو جاتی ہے کہ اس سے انسان بے ہوش بھی ہو سکتا ہے۔
ہیٹ ویو کے دوران گھر سے باہر کام کاج جاری رکھنا مشکل ہو جاتا ہے اس لیے معاشی سرگرمیاں، خاص طور پر ایک عام دیہاڑی دار مزدور سے جڑی ہوئی سرگرمیاں مکمل طور پر رک جاتی ہیں۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق مئی سے پہلے اپریل میں توقع سے زائد بارشوں کے باعث پہلے ہی فصلوں کا نقصان ہو چکا ہے جو کسانوں کے لیے تشویش ناک ہے اور اب مئی میں ایک دم ہیٹ ویو آ جانے سے مزدور طبقے کی مشکلات بڑھیں گی۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو کی وجہ سے گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں میں برف پگھلنے سے تودے گرنے اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ ہے۔
ہیٹ ویو پاکستان کے کن علاقوں کو متاثر کرے گی؟
ماہرین کے مطابق پاکستان میں کراچی سمیت کچھ بڑے شہر تو ہیٹ ویو کے خطرے سے دوچار رپتے ہی تھے مگر اب موسمیاتی تبدیلی کے نمایاں اثرات کے نتیجے میں اس کا دائرہ کار دیگر شہروں تک بھی پھیلنے لگا ہے۔
یہاں تک کہ اسلام آباد میں بھی اب گرمی کی شدت پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے۔ ماہرین موسمیات کہتے ہیں کہ اس بار ہیٹ ویو سندھ کے علاوہ جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کو بھی متاثر کرے گی اور یہ سلسلہ گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔
ہیٹ ویو سے کیسے بچیں؟
طبی ماہرین کے مطابق ہیٹ ویو سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط ہی ہے۔
طبی ماہر ڈاکٹر عزیر چوہدری کہتے ہیں کہ ہیٹ ویو کے دوران جتنا ممکن ہو باہر نکلنے سے گریز کیا جائے اور پانی کا استعمال بڑھایا جائے۔
اُن کے بقول اگر باہر جانا ناگزیر ہو تو سر پر گیلا کپڑا رکھیں اور پانی کی بوتل ساتھ رکھیں۔ موٹر سائیکل سوار بالخصوص یہ احتیاط لازمی اپنائیں۔
ڈاکٹر عزیر چوہدری کہتے ہیں کہ اگر گرمی سے سر چکرانے لگے، صاف دکھائی نہ دیتا ہو یا قے آنے لگے تو فوری کسی سائے میں بیٹھیں، کسی پنکھے سے ہوا لیں یا پانی سے سر گیلا کریں۔