بیسویں صدی کے کنگ آف راک اینڈ رول معروف امریکی گلوکار ایلوس پریسلی کی بیٹی لیزا میری پریسلی کی اس سال جنوری میں ہونے والی موت کی وجہ بڑی آنت میں کسی معمولی رکاوٹ کے پیدا ہونے سے ہوئی۔ یہ بات جمعرات کو جاری کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ یہ رکاوٹ ممکنہ طور پر کئی سال پہلے موٹاپا کم کرنے کے لئے کروائی گئی بیریاٹرک سرجری کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ لیزا پریسلی کو اس سال بارہ جنوری کو لاس اینجلس کے ایک ہسپتال لایا گیا تھا، جہاں وہ انتقال کر گئی تھیں۔
موٹاپے سے نجات پانا صرف سیلیبرٹیز کی نہیں، کئی لوگوں کی خواہش ہوتی ہے۔ طبی ماہرین بھی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کئی دیگر امراض سے بچنے کے لئے وزن کم کرنے کے مشورے دیتے ہیں اور ایکسر سائز ، واک اور کئی دیگر طریقے اختیار کر کے اضافی کیلوریز خود پر چڑھانے سے بچنے کی تجاویز پیش کرتے ہیں۔
کئی لوگوں کی رائے میں موٹاپا ظاہری حسن کو متاثر کرتا ہے اور موٹاپے کا شکار لوگوں کو معاشرے کے مروجہ بیوٹی سٹینڈرڈ پر پورا اترنے کے دباو کا بھی سامنا رہتا ہے۔ کئی لوگ اس دباو سے نفسیاتی الجھنوں کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔گویا کوشش سب کی ہوتی ہے کہ موٹاپے سے نجات کے لیے نت نئے طریقے آزمائیں اور اگر مالی وسائل موجود ہوں تو ان پر رقم بھی خرچ کریں۔
شو بز سے تعلق رکھنے والی خواتین کےلیے موٹاپا ایک سنگین چیلنج پیش کرتا ہے۔ امریکہ کی چون سالہ گلوکارہ اور نغمہ نگار لیزا میری پریسلی بھی ایسے ہی چیلنج سے نمٹ رہی تھیں۔انہوں نے اپنا وزن کم کرانے کے لئے ایک خطرناک سرجری کرائی تھی، جس کی قیمت انہیں اپنی زندگی سے چکانی پڑی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیریاٹرک سرجری عام طور پر محفوظ ہوتی ہے۔ لیکن لیزا پریسلی کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔
بیریاٹرک سرجری کیا ہے اورکتنی عام ہے؟
بیریاٹرک سرجری وزن میں کمی کے لیے پیٹ یا آنتوں پر کیے جانے والے آپریشن ہیں جو عام طور پر قابو سے باہر ہو جانے والے موٹاپے سے چھٹکارا پانے کے لیے اس وقت کیے جاتے ہیں جہاں دوسرے طریقے کام نہیں کرتے ہیں۔
بیریاٹرک سرجریز کئی طریقوں سے کی جاتی ہیں ،جن میں پیٹ کے کچھ حصے کو نکال دیا جاتا ہے یا معدے تک جانے والی نالی کے راستے کو تبدیل کر دیا جاتا ہے یا پھر معدے کو چھوٹا کرنے کے لیے اس کے گرد بینڈ لگا دیا جاتا ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ واضح نہیں ہے کہ پریسلے نے کس قسم کی سرجری کروائی تھی۔
امریکن سوسائٹی فار میٹابولک اینڈ بیریاٹرک سرجری کی صدر ڈاکٹر مرینا کورین کے مطابق،سال 2021 میں امریکہ میں تقریباً دو لاکھ تریسٹھ ہزار لوگوں نے باریاٹرک سرجری کروائی تھی۔
یہ سرجری کتنی خطرناک ہیے؟
ڈاکٹر مرینا کورین کہتی ہیں کہ عام طور پر بیریاٹرک سرجری "بہت محفوظ" ہے۔ امریکن سوسائٹی فار میٹابولک اینڈ بیریاٹرک سرجری کے مطابق ،ان سرجریز میں بڑی پیچیدگیوں کا خطرہ مجموعی طور پر تقریباً 4% ہے اور موت کا خطرہ تقریباً 0.1% ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مرینا کے مطابق یہ سرجری پتے کی سرجری سے زیادہ محفوظ ہے ۔
ممکنہ پیچیدگیاں کیا ہو سکتی ہیں؟
خلیوں کے زخمی ہونے یا ورم کی وجہ سے دو حصوں کا جڑ جانا جس سے معدے کے ہضم کرنے کے کام میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے ۔ شکاگو کے لوری چلڈرن ہسپتال کے چیف سرجن اور بیریاٹرک سرجری کے ماہر ڈاکٹر تھامس انگے کہتے ہیں کہ اس سے آنت میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
ڈاکٹر انگے جنہوں نے پریسلی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا جائزہ لیا ہے، کہتے ہیں کہ پریسلی کی رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ ان کی بڑی آنت میں بل تھا ۔
اگر اس پیچیدگی کو فوری طور پر ٹھیک نہیں کیا جاتا، تو یہ رکاوٹ آنت میں خون کے بہاؤ کو منقطع کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے آنت کا راستہ بند ہو جاتاہے جو ممکنہ طور پر جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریسلےکے جسم میں زہریلے مادے جمع ہونے کے بعد ان کے دل کی دھڑکن رک گئی ۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پریسلی نے اپنی موت کی صبح پیٹ میں درد اور طبیعت ٹھیک نہ ہونے کی شکایت کی تھی تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ درد پہلی دفعہ ہوا تھا یا اس سے قبل بھی انہیں یہ شکایت ہوتی رہتی تھی ۔.
ڈاکٹر انگے نے کہا کہ ہر وہ شخص جس کے پیٹ کی سرجری ہوئی ہو، اسے درد کا فوری علاج کروانا چاہیے کیونکہ اگر جلد تشخیص ہو جائے تو اس مسئلے کا علاج ممکن ہے۔
(اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )