|
مردم شماری بیورو اپنے جنوبی اور وسطی ایشیا کے بلاک میں دس ملکوں کو شامل کرتا ہے، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، ایران، قازقستان، نیپال، پاکستان، سری لنکا، اور ازبکستان۔ امریکی مردم شماری بیورو کے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان میں بھارتی گروپ اب تک کا سب سے بڑا غیر ملکی نژاد گروپ ہے۔ دوسرا سب سےبڑا گروپ پاکستان سے آیا ہے۔
امریکہ میں غیر ملکی نژاد شہری سے کیا مراد ہے ؟
امریکی مردم شماری کا محکمہ ان لوگوں کو غیر ملکی نژاد امریکی شہری قرار دیتا ہے جو پیدائش کے وقت امریکی شہری نہ ہوں ،جن میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے قانونی کارروائی کے بعد امریکی شہریت اور قانونی طورپر مستقل شہریت حاصل کی ہو۔
امریکی مردم شماری بیورو نے 9 اپریل کو رپورٹ دی کہ امریکہ کی کل غیر ملکی نژاد آبادی 2022 میں 46.2 ملین تھی، یا کل آبادی کا تقریباً 14 فیصد تھی ، جبکہ 2010 میں یہ تعداد 40 ملین، یا کل آبادی کا تقریباً 13فیصد تھی۔
SEE ALSO: پاکستانی امریکیوں کو مردم شماری میں ضرور حصہ لینا چاہیے: ماہرینامریکی مردم شماری کے اعدادو شمار کا جائزہ
امریکہ میں جنوبی اور وسطی ایشیا ئی تارکین وطن کی آبادی پچھلے عشرے کے دوران نئی بلندیوں پر پہنچی ہے اور اس میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
امریکی مردم شماری بیورو کے حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال ،2010 اور 2022 کے درمیان، امریکہ میں مقیم جنوبی اور وسطی ایشیا کے تارکین وطن کی آبادی میں لگ بھگ ساٹھ فیصد اضافہ ہوا اور وہ 29 لاکھ سے بڑھ کر تقریباً 46 لاکھ ہو گئی ۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسی مدت کے دوران امریکہ میں غیر ملکی نژاد آبادی میں مجموعی طور پر 15.6 فیصد اضافہ ہوا ۔
مائیگریشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ڈیموگرافر جین بٹالووا نے کہا کہ یہ اضافہ حیرت انگیز تھا۔
بٹالووا نے وی او اے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "ہم چار گنا زیادہ اضافے کی شرح کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔"
جنوبی اور وسطی ایشیا کے کتنے تارکین وطن امریکہ میں رہتے ہیں؟
مردم شماری بیورو اپنے جنوبی اور وسطی ایشیا کے بلاک میں دس ملکوں کو شامل کرتا ہے، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، ایران، قازقستان، نیپال، پاکستان، سری لنکا، اور ازبکستان۔
ایجنسی نے امریکن کمیونٹی سروے نامی ایک سالانہ سروے کی بنیاد پر غیر ملکی نژاد آبادی کا یہ تخمینہ پیش کیا ہے ۔ ہر تخمینے میں غلطی کی ایک گنجائش رکھی جاتی ہے۔
SEE ALSO: امریکی کانگریس میں وفاقی سطح پر ’یوم پاکستان‘ منانے کی قرارداد پیشاس تخمینے کے مطابق 2020 میں جنوبی اور وسطی ایشیا نژاد آبادی کی تعداد پنتالیس لاکھ بہتر ہزار پانچ سو انسٹھ( 4,572,569) تھی ، جو کہ 2010 میں اڑتیس لاکھ بہتر ہزار نو سو تریسٹھ تھی( 3,872,963) تھا۔ غلطی کا مارجن تقریباً پچپن ہزار (55,000) پلس یا مائنس تھا ۔
اٹھائیس لاکھ کی تعداد کے ساتھ بھارتی تارکین وطن کا گروپ اب تک کا سب سے بڑا غیر ملکی نژاد گروپ ہے۔ جب کہ 2010 میں اس کی تعداد تقریباً اٹھارہ لاکھ تھی۔
لگ بھگ (400,000)چار لاکھ کی تعداد کے ساتھ امریکہ میں آباد ہونے والا دوسرا سب سےبڑا گروپ پاکستان سے آیا جب کہ بارہ سال قبل اس کی تعداد تقریباً تین لاکھ (300,000) تھی ۔
غیر ملکی نژاد افغان شہریوں کی تعداد جو 2010 میں چون ہزارچار سو اٹھاون (54,458)تھی، 2022 میں بڑھ کر ایک لاکھ چورانوے ہزار سات سو بیالیس(194,742) ہو گئی جو کہ 257 فیصد زیادہ تھی ۔
بٹالووا نے کہا کہ اس میں سے زیادہ تر افغانستان میں طالبان کےاقتدار پر قبضے کے نتیجے میں امریکہ منتقل ہوئے تھے ۔
SEE ALSO: امریکہ کا افغان شہریوں کے لیے 12 ہزار اسپیشل امیگرینٹ ویزوں کا اضافہانہوں نے کہا، "تبدیلی کی رفتار کے اعتبار سے، [افغانستان] جنوبی اور وسطی ایشیا کے تمام ملکوں سے آگے ہے۔
دوسرے نمبر پر غیر ملکی نژاد نیپالیوں کی آبادی میں اضافہ ہوا جو انہتر ہزار چار سواٹھاون (69,458) سے بڑھ کر ایک لاکھ اکیانوے ہزار دو سو تیرہ (1،91,213)ہو گئی تھی یعنی 175 فیصد اضافہ۔
بنگلہ دیش اور ازبکستان سے آنے والے تارکین وطن میں علی الترتیب 91فیصد اور 60فیصد اضافہ ہوا۔
جنوبی اور وسطی ایشیا سے تارکین وطن کب اور کیسے امریکہ پہنچے؟
اگرچہ بھارتی شہری کئی عشروں سے ترک وطن کر کے امریکہ آ رہے ہیں ، تاہم جنوبی اور وسطی ایشیا سے تارکین وطن کی ایک بڑی تعدا دحالیہ برسوں میں یہاں آباد ہوئی ہے ۔
مردم شماری بیورو کے تخمینے کے مطابق، ان میں سے بیالیس فیصد سے زیادہ 2010 یا اس کےبعد امریکہ میں داخل ہوئے، جب کہ اسی عرصے کے دوران امریکہ میں آباد ہونے والے غیر ملکی نژاد لوگوں کی شرح لگ بھگ 27 فیصد تھی ۔
بٹالووا نے کہا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا سے آنے والے تارکین وطن امریکہ آنے کے لیے الگ الگ طریقے اپناتے ہیں۔ مثال کےطور پر زیادہ تر بھارتی ، تعلیم، ملازمت اور خاندانی ملاپ کے ویزوں کے ذریعے امریکہ آتےہیں۔
جہاں تک افغان تارکین وطن کی حال ہی میں بڑی تعداد میں امریکہ آمد کا تعلق ہے تو ، طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد بیشتر کو خصوصی امیگرنٹ ویزا اور انسانی بنیادوں پر پیرول پروگرموں کے تحت ملک میں داخل کیا گیا تھا۔
بہت سے وسطی ایشیائی شہری ڈائیورسٹی ویزا پروگرام کے ذریعے امریکہ آتے ہیں ، تقریباً 36 فیصد ازبک گرین کارڈ ہولڈرز نے اس سکیم سے فائدہ اٹھایا ۔بنگلہ دیشیوں نے بھی "گرین کارڈ لاٹری" کا فائدہ اٹھایا۔
Your browser doesn’t support HTML5
جنوبی اور وسطی ایشیائی اور دوسری غیر ملکی نژاد آبادی کی تعلیمی سطح اور دوسری خصوصیات کا موازنہ
جنوبی اور وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن خاص طور پر بھارتی تارکین وطن عام آبادی سے زیادہ تعلیم یافتہ اور زیادہ پروفیشنل ملازمتو ں کےحامل ہوتے ہیں۔ لگ بھگ 84 فیصد بھارتیوں کے پاس گریجو ایشن یا پروفیشنل ڈگری ہوتی ہے جب کہ 77 فیصد انتظامی، بزنس ، سائنس اور آرٹس کے شعبوں میں کا م کرتے ہیں۔
بیشتر جنوبی او روسطی ایشیائی تارکین وطن امریکہ میں کہاں رہتے ہیں؟
امریکہ میں تارکین وطن کی نصف سے زیادہ تعداد صرف چار ریاستوں میں رہتی ہے ، کیلی فورنیا ، ٹکساس، فلوریڈا اور نیو یارک۔ تاہم جنوبی اور وسطی ایشیا کے تارکین وطن زیادہ تر جن چار ریاستوں میں رہتے ہیں وہ ہیں نیو جرسی ، کیلی فورنیا، نیو یارک اور ورجینیا۔
نیو جرسی میں جو ریاست نیو یارک کے جنوب میں واقع ہے، جنوبی ایشیا میں پیدا ہونے والے امریکی شہری ریاست کی کل 90 لاکھ کی آبادی کا تین اعشاریہ چھ فیصد ہیں ۔ کیلی فورنیا کی تیس لاکھ نوےہزار کی آبادی میں ان کا تناسب دو اعشاریہ 31 فیصد ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکہ میں امیگریشن کے انداز میں نمایاں تبدیلی
مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ حالیہ برسوں میں امیگریشن کے انداز میں کتنی زیادہ تبدیلی آئی ہے۔
اگرچہ ایک وقت تھا کہ لاطینی امریکہ وہ اہم ذریعہ تھا جہاں سے تارکین وطن کی سب سے زیادہ تعداد امریکہ آتی تھی اور وہ اب بھی غیر ملکی نژاد آبادی کا نصف حصہ ہیں، تاہم اب ایشیا، افریقہ اور دنیا کے دوسرے حصوں سے زیادہ تارکین وطن امریکہ آتے ہیں۔
امریکہ میں لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والی غیر ملکی آبادی میں 2010 اور 2022 کے درمیان، 9 فیصد کا اضافہ ہوا، جب کہ ایشیا سے آنے والوں کی تعداد میں اس سے تین گنا زیادہ اضافہ ہوا، جن میں سے بیشتر کا تعلق جنوبی اور وسطی ایشیا سے تھا۔