بیجنگ سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کیا جائے، انسانی حقوق کے کارکنوں کی اپیل

فائل فوٹو

انسانی حقوق کے کارکنوں نے چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی بنا پر آئندہ سال بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

انسانی حقوق کےگروپس بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) پر مسلسل زور دے چکے ہیں کہ وہ کھیلوں میں تاخیر کرے یا ایونٹ کو کسی دوسری جگہ منتقل کرے،جب تک چین اپنے ملک میں جاری اس کارروائی کو نہیں روکتا جسے امریکہ ایغوروں اور دیگر مسلم اقلیتی گروہوں کےخلاف جاری نسل کشی قرار دیتا ہے۔

آئی او سی نے اس مسئلے سے دوری اختیار کرلی ہے۔ آئی او سی کے صدر تھامس باخ نے کہا کہ کھیلوں کا "سیاسی طور پر غیر جانبدار میدان" کے طور پر احترام کیا جانا چاہئے۔

چین کو ہانگ کانگ میں مظاہرین کےخلاف پکڑ دھکڑ اور تائیوان اور تبت سے متعلق اپنی پالیسیوں پر عالمی تنقید کا سامنا بھی ہوچکا ہے۔

فائل فوٹو

ایتھتنز میں بھاری طور پرحفاظت کےحامل خالی اسٹیڈیم کے اندر جہاں 1896 میں پہلاجدید اولمپکس منعقدہوا تھا، منگل کو ایک ہینڈ اوور تقریب میں بیجنگ گیمز کے نائب صدر یو زائکنگ نے ایک چھوٹی سی لالٹین کو اس شعلے سے روشن کیا جسے اتوار کے روز اسٹیڈیم میں بھڑکایا گیا تھا۔

لالٹین بدھ کو بیجنگ پہنچ رہی ہے جس سے ایک مشعل ریلے کا آغاز ہوگا جس کا اختتام 4 فروری کو کھیلوں کے افتتاح کے ساتھ ہوگا۔

حوالے کرنے کی اس تقریب سے چند گھنٹے پہلے،یونانی پولیس نے اسٹیڈیم تک رسائی بند کر دی، اس کے بعد اسےگھیر لیا جب تبتی کارکنوں نے پولیس کی رکاوٹ کو توڑ دیا، جب شعلہ جل رہا تھا۔

Tibetan and Uyghur activists hold placards and wear masks during a protest against Beijing 2022

ایتھنز میں اس سے قبل کی ایک نیوز کانفرنس میں، کارکنوں نے ملکوں، اسپانسرز اور کھلاڑیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کھیلوں کا بائیکاٹ کریں جنہیں انہوں نے چین کے"نسل کشی کے کھیل" قرار دیا۔

کارکنوں کا کہنا تھا کہ بائیکاٹ سے کم کسی بھی چیز کا مطلب یہ ہوگا کہ عالمی برادری سمر اور ونٹر گیمز کی میزبانی کرنے والےپہلے شہر، چین کے اقدامات قبول کرنے میں شریک ہے۔

SEE ALSO: اولمپکس کے گرد گھومنے والی نو مشہور ہالی وڈ فلمیں

[اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہیں