ہیومن رائٹس واچ نے الزام لگایا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران حکومت شام کی افواج نے چار مواقع پر مہلک زہریلی گیس استعمال کی، جس میں چار اپریل کو خان شیخون پر کیا جانے والا کیمیائی حملہ شامل ہے، جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے۔
پیر کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں، انسانی حقوق کے اس گروپ نے کہا ہے کہ شامی رہنما بشار الاسد کی وفادار افواج نے دسمبر 2016ء سے مارچ 2017ء کے درمیان بھی گیس حملے جاری رکھے تھے۔
کنیتھ روتھ ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے منتظم سربراہ ہیں۔ بقول اُن کے، ’’حکومت کی جانب سے حالیہ دِنوں زہریلی گیس کا استعمال خطرناک نوعیت کی اشتعال انگیزی ہے، جو ایک واضح طریقہٴ کار کی جانب اشارہ کرتا ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’گذشتہ چھ ماہ کے دوران، کلورین اور سارن گیس دمشق، حما، ادلب اور حلب لے جانے کے لیے، حکومت نے لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر اور زمینی افواج کو استعمال کیا۔ اور یہ کیمیائی ہتھیاروں کا باضابطہ بڑے پیمانے پر استعمال ہے‘‘۔
ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر فوری طور پر ایک قرارداد منظور کرنے پر زور دیا ہے جس میں ’’تمام فریق پر زور دیا جائے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں پر ممانعت سے متعلق تنظیم کے تفتیش کاروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور ذمہ داروں کے خلاف تعزیرات عائد کرنے کی منظوری دی جائے، جنھیں اقوام متحدہ کے تفتیش کار شام میں کیمیائی حملوں میں ملوث قرار دیں‘‘۔
روس نے عہد کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے کسی بھی مسودہٴ قرارداد کو ویٹو کردے گا، جس میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کا ذمہ دار شامی حکومت کو قرار دیا جائے گا۔