|
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ حماس کے دو سینئر ترین رہنماؤں کی ہلاکت اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی بڑی کامیابی ہے۔ نیتن یاہو کا یہ مؤقف رہا ہے کہ حماس کی عسکری صلاحیتوں کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔
اس آپریشن نے غزہ کی جنگ اور لبنان میں بگڑتے ہوئے تنازعے سے تشویش میں مبتلا خطے میں وسیع تر کشیدگی کے خدشات کو جنم دیاہے۔ اسرائیل نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ کسی کا، کہیں بھی تعاقب کر سکتا ہے۔
مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر قبضے کے خلاف پہلی فلسطینی بغاوت کے دوران 1987 میں"حماس" کی بنیاد رکھے جانے کے بعد سے اسرائیل نے حماس کے رہنماؤں اور اہم کارکنوں کو قتل کیا ہے یا قتل کرنے کی کوشش کی ہے۔
اپنے قیام کے دو سال بعد، حماس نے اپنے پہلے حملے اسرائیلی فوجی اہداف پر کیے، جن میں دو اسرائیلی فوجیوں کا اغوا اور قتل بھی شامل ہے۔
یہ فلسطینی رہنماؤں اور کارندوں کی فہرست ہے جنہیں مشرق وسطیٰ کی سب سے طاقتور اور جدید ترین فوج نے نشانہ بنایا۔
یحییٰ آیاش
فلسطینی خودکش بم دھماکوں کی ایک لہر کے پیچھے چھلاوہ سمجھے جانے والے عسکریت پسند ماسٹر مائنڈ یحییٰ آیاش تھے جنہیں "انجینئر" کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ وہ اس وقت کے PLO کے زیر اقتدار غزہ میں 5 جنوری 1996 کو اس وقت لقمئہ اجل بنے جب ان کا سیل فون ان کے ہاتھ میں پھٹ گیا۔
فلسطینیوں نے اسرائیل پر الزام لگایا جس نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔ حماس نے فروری اور مارچ میں نو دنوں کے دوران اسرائیل کے تین شہروں میں چار خودکش حملوں سے اس ہلاکت کا جواب دیا جس میں 59 افراد ہلاک ہوئے۔
خالد مشعل
حماس کے سابق رہنما خالد مشعل 1997 میں اس وقت دنیا بھر میں مشہور ہوگئے تھے جب اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ایجنٹس نے اردن کے دارالحکومت عمان میں مقیم فلسطینی عسکریت پسند رہنما خالد مشعل کو زہریلا اسپرے کر کے ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔
اسرائیل نے یہ کارروائی 30 جولائی 1997 کو یروشلم کی ماہانے یہودا مارکیٹ میں حماس کے اس خود کش حملے کے جواب میں کی تھی جس میں 16 افراد ہلاک اور 160 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیل اس حملے کے لیے خالد مشعل کو ذمے دار سمجھتا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حکم پر ہونے والی اس کارروائی نے اردن کے اس وقت کے حکمران شاہ حسین کو اس قدر مشتعل کیا تھا کہ انہوں نے قاتلوں کو پھانسی دینے اور اس صورت میں اسرائیل کے ساتھ اردن کے امن معاہدے کو ختم کرنے کی بات کہی جب تک زہر کا تریاق انکے حوالے نہ کیا جائے۔
بنجمن نیتن یاہو نے ایسا کیا، اور حماس کے رہنما شیخ احمد یاسین کو رہا کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔ لیکن صرف سات سال بعد شیخ احمد یاسین کو غزہ میں ہلاک کردیاگیا۔
شیخ احمد یاسین
اسرائیل نے 22 مارچ 2004 کو غزہ شہر کی ایک مسجد سے نکلتے ہوئے ہیلی کاپٹر میزائل حملے میں حماس کے شریک بانی اور روحانی پیشوا شیخ احمد یاسین کو ہلاک کر دیا۔ اسرائیل نے انہیں 2003 میں بھی اس وقت قتل کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ غزہ میں حماس کے ایک رکن کے گھر پر تھے۔
غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے ان کی موت پر انتقام انتقام کے نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا اور اسرائیل میں "ہر گھر میں موت" کی دھمکی دی۔
ان کی موت فلسطینی علاقوں اور وسیع تر مسلم دنیا کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج اور مذمت کا باعث بنی اور اسرائیل-فلسطین تنازعہ میں نمایاں اضافہ ہوا، جس نے خطے میں گہرے تناؤ اور امن کے حصول کے لیے درپیش چیلنجز کو ناجاگر کیا۔
عبدالعزیز الرنتیسی
غزہ شہر میں ایک کار پر اسرائیلی ہیلی کاپٹر کے میزائل حملے میں حماس کے رہنما عبدالعزیز الرنتیسی 17 اپریل 2004 کو ہلاک ہوئے تھے۔ حملے میں ان کےدو محافظ بھی مارے گئے۔ حماس کی قیادت روپوش ہوگئی اور رانتیسی کے جانشین کی شناخت خفیہ رکھی گئی۔
ان کا قتل شیخ احمد یاسین کے قتل کے بعد غزہ میں حماس کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ہوا۔
عدنان الغول
حماس کے ماسٹر بمبار عدنان الغول 21 اکتوبر 2004 کو غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ ، غول حماس کے عسکری ونگ میں دوسرے نمبر پر تھے اور انہیں "فادر آف دی قاسم(راکٹ)" کے نام سے جانا جاتا تھا، یہ وہ میزائل ہے جو اکثر اسرائیلی قصبوں پر فائر کیا جاتا ہے۔
نضار ریان
ریان حماس کے سخت گیر سیاسی رہنماؤں میں شمار کیے جانے والے ایک عالم تھے جنہوں نے اسرائیل کے اندر دوبارہ سے خودکش بم حملوں کا مطالبہ کیا تھا۔ یکم جنوری 2009 کو جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ہونے والے بم دھماکے میں ان کی دو بیویاں اور سات بچے بھی مارے گئے تھے۔
چند دن بعد، 15 جنوری کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے وزیر داخلہ سعید صیام ہلاک ہو گئے۔. صیام حماس کے 13,000 پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے انچارج تھے۔
صالح العروری
2 جنوری, 2024 کو بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ پر اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے نائب سربراہ صالح العروری ہلاک ہو گئے۔ عروری حماس کے عسکری ونگ، قسام بریگیڈز کے بانی بھی تھے۔
اسماعیل ہنیہ
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہےکہ اسماعیل ہنیہ کو بدھ کی صبح ایران میں قتل کر دیا گیا۔
ایران کے نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب میں ان کی شرکت کے چند گھنٹے بعد ایران کے پاسداران انقلاب نے ہنیہ کی ہلاکت کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ وہ "شمالی تہران میں جنگجوؤں کے لیے ایک خصوصی رہائش گاہ" میں مقیم تھے۔ ایران کے نور نیوز نے کہا کہ ہنیہ کی رہائش گاہ کو طیارے سے نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے سینئر عہدیدار خلیل الحیا نے تہران میں ایک نیوز کانفرنس میں ہنیہ کے ساتھ موجود عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ ہنیہ ایک میزائل سے مارے گئے جس نے انہیں اس سرکاری گیسٹ ہاؤس میں"براہ راست" نشانہ بنایا جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔
محمد ضیف
حماس نے جولائی میں اسرائیلی کارروائی میں محمد ضیف کے بچ نکلنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے اُن کی ہلاکت کے دعوے پر حماس کا تاحال کوئی ردِعمل نہیں آیا ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ محمد ضیف اور حماس کے ایک اور رہنما یحییٰ السنوار گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ یحییٰ السنوار بھی اسرائیل کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ضیف انٹیلی جنس کے مطابق 13 جولائی کو خان یونس کے علاقے میں لڑاکا طیاروں کے حملے میں مارے گئے تھے۔ ضیف اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے قتل کی سات کوششوں میں بچ نکلے تھے۔
حماس نے فوری طور پر اسرائیلی اعلان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
ضیف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس دیشت گرد حملے کےکے ماسٹر مائنڈز میں سے ایک تھے۔ جس سے غزہ جنگ شروع ہوئی، جو اب اپنے 300ویں دن میں ہے۔
یہ رپورٹ رائٹرز کے متن پر منی ہے۔