کرونا وائرس کے جاری بحران میں امریکہ میں گزشتہ ہفتے بے روزگاری الاونس کے لیے درخواست دہندہ لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کووڈ نائنٹین سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے نو لاکھ 65 ہزار لوگوں نے بے روزگاری الاونس کے لیے درخواستیں دیں۔
یہ تعداد اس سے پہلے کے ہفتے کی ایک لاکھ 81 ہزار درخواستوں سے کہیں زیادہ رہی۔
ایک حالیہ رپورٹ کے امریکہ میں مختلف کمپنیوں نے دسمبر کے مہینے میں ایک لاکھ 40 ہزار ملازمتوں کے مواقعے کی کٹوتی کی۔
عالمی وبا کے امریکہ کو مارچ 2020 میں آ لینے کے بعد ملازمتوں میں کی یہ سب سے بڑی کٹوتی تھی۔
جو بائیڈن کے جنوری 20 کو امریکہ کی صدارت سنبھالنے سے کچھ روز قبل اب امریکی معیشت کو مزید چیلنجز کا سامنا ہے کیو نکہ ہر روز ہزاروں افراد کرونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے باعث کاروبار کے اوقات کار میں کمی کی جا رہی ہے تاکہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
SEE ALSO: عالمی معیشت کی بحالی کیلئے آئندہ سال ویکسین کا وسیع استعمال ضروری ہو گاپچھلے ہفتے تک بے روزگاری الاونس کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد سات سے آٹھ لاکھ کے درمیان چلی آ رہی تھی۔ اس کے مقابلے میں وبا پھوٹنے کے بعد مارچ 2020 میں تقریباً 70 لاکھ لوگ بے روزگار ہو گئے تھے۔
گزشتہ دس ماہ میں بے روزگاری کی شرح امریکہ میں 1960 کے عشرے کے بعد اب تک کی سب سے زیادہ شرح رہی ہے۔
وفاقی حکومت نے بے روزگار افراد کو ہفتہ وار 300 ڈالر کی اضافی رقم دینی شروع کر دی ہے۔ انہیں اس کے علاوہ ریاستوں کی طرف سے بھی الاونس دیا جاتا ہے۔
توقع ہے کہ نو منتخب صدر بائیڈن اپنے پلان میں بے روزگار افراد کے لیے دی جانے والی وفاقی اضافی امداد کا اعلان کر یں گے۔
حال ہی میں کانگرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد منظور ہونے والی نو سو بلئن ڈالر کے پیکج کے تحت دی جانے والی امداد یہ ظاہر کرتی ہے کہ نئی امداد کی منظوری کے لیے مشکل مذاکرات پیش آ سکتے ہیں۔
امریکہ میں اب تک بے روزگار ہونے والے دو کروڑ 20 لاکھ افراد میں سے ایک کروڑ افراد ابھی تک دوبارہ روزگار حاصل نہیں کر پائے۔
نومبر 2020 میں امریکہ میں بے روزگاری کی شرح چھ اعشاریہ سات فی صد تھی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق یہ شرح کئی مہینوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔