ایران کی اعلیٰ عدالت نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ممتاز وکیل نسرین ستودے کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
اُن کے شوہر رضا خاندان نے فیس بک پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ نسرین ستودے پہلے ہی تہران کی جیل میں قید ہیں، جہاں وہ پانچ سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
اُنہیں جیل میں اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے سے بتایا گیا ہے کہ اُنہیں ان پانچ سال کے علاوہ ایک اور مقدمے میں مزید 33 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے۔
اُن پر حکومت مخالف پراپیگنڈہ کرنے اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کی ایک انقلابی عدالت کے جج محمد مقیصے نے پیر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نسرین کو قومی سلامتی کے خلاف لوگوں کو اکٹھا کرنے کے ’جرم‘ میں پانچ سال اور ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔
تاہم نسرین کے شوہر رضا خاندان کا کہنا ہے کہ اُنہیں مجموعی طور پر مختلف الزامات کے تحت 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جو ایران جیسے ملک میں عمومی طور پر دی جانے والی سزاؤں کے مقابلے میں بھی انتہائی سخت ہے۔
نسرین کو یہ سزا دیے جانے سے محض ایک روز قبل آیت اللہ علی خامنائی کے حمایت یافتہ اور انتہا پسند نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بظاہر ایران کے صدر حسن روحانی کے اثرو رسوخ کو کمزور کرنا ہے جو نسبتاً ایک اعتدال پسند رہنما ہیں۔
ایران میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق تفتیش کار جاوید رحمان نے نسرین ستودے کو کڑی سزائیں دیے جانے کا معاملہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، وکلاء اور مزدوروں کے حقوق کے لئے لڑنے والوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور اُن پر تشدد کیا جاتا ہے۔
نسرین قومی سلامتی کے سلسلے میں اُن پر عائد کیے جانے والے الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے نسرین کی سزاؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سفاکانہ اور انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے متعلق تحقیق اور ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر فیلپ لوتھر نے ان سزاؤں کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے نسرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ نسرین ستودے انسانی حقوق کی معروف وکیل ہیں اور اُنہوں نے خواتین کے حقوق اور حجاب پہننے پر جبری پابندی کے خلاف خود کو وقف کر دیا تھا۔ اُنہیں مجموعی طور پر 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے جو انتہائی اشتعال انگیز ہے۔
نسرین ستودے کو یورپین پارلیمنٹ نے 2012 میں اُن کی انسانی حقوق کی خدمات کے اعتراف میں سخاروف انعام سے نوازا تھا۔
نسرین ستودے کو اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے لئے آواز بلند پر قید کا سامنا رہا ہے۔ اُنہیں 2010 اور 2013 میں ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے اور پراپیگنڈے کے جرم میں قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔