|
جنوبی غزہ کے شہر رفح کی مصر سے متصل دو اہم گزرگاہوں کی پیر سے بندش کی وجہ سے غزہ میں امداد کی ترسیل کم ہوتی جا رہی ہے۔
اس صورتِ حال میں امدادی کارکنان کو لاکھوں بے گھر افراد میں خوراک اور دیگر اشیا کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ محصور علاقے میں انسانی امداد کی تقسیم رک گئی ہے۔ رفح کراسنگ کی بندش کے سبب امدادی سامان کی آمد ممکن نہیں ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ تاحال کریم شالوم کراسنگ تک لاجسٹک طور پر قابل عمل اور محفوظ رسائی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فرحان حق کے مطابق عالمی ادارہ ایریز کراسنگ سے امدادی سامان کے حصول کی کوشش کر رہا ہے لیکن حالیہ دنوں میں سامان کی ترسیل کم رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایندھن بھی بچا بچا کر احتیاط سے استعمال کیا جا رہا ہے کیوں کہ امدادی اداروں کے پاس ایندھن بھی بہت کم ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان کے مطابق یونائیٹڈ نیشن ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی کے عملے کا ایک رکن غزہ میں اس وقت ہلاک ہوا جب ان کی گاڑی کو پیر کو رفح کے یورپی اسپتال کے راستے میں نشانہ بنایا گیا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے رہے ہیں جب کہ انہوں نے ان حملوں کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل کی رفح میں کارروائی؛ ’شہریوں کی حفاظت کا کوئی منصوبہ پیش نہیں کیا گیا‘رپورٹس کے مطابق پیر کو مغربی کنارے سے غزہ امدادی سامان لے کر جانے والے ایک امدادی قافلے پر اسرائیل کے ساتھ واقع چوکی پر اسرائیلی مظاہرین کے گروپ حملہ کیا اور اس قافلے کو روک دیا۔
اس واقعے کچھ ویڈیو آن لائن زیرِ گردش ہیں جن میں مشتعل افراد کو امدادی سامان کے کچھ ٹرکوں سے سامان پھینکتے اور اسے تباہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس نے کچھ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے البتہ اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ غزہ کی آبادی کا زیادہ تر انحصار امداد پر ہے۔
دوسری طرف اسرائیل رفح کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کا آخری گڑھ سمجھتا ہے۔
اسرائیل نے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے ان خدشات کو مسترد کرتا رہا ہے کہ رفح میں بڑی عسکری کارروائی عام شہریوں کے لیے تباہ کن ہوگی۔
SEE ALSO: ہمارا نہیں خیال کہ غزہ میں قتل عام ہو رہا ہے: وائٹ ہاؤسامریکہ کے صدر جو بائیڈن اسرائیل کو حملوں میں استعمال ہونے والے بموں کی ترسیل روکنے کے احکامات دے چکے ہیں۔
اسرائیل کی فوج گزشتہ ہفتے سے رفح میں کارروائیاں اور بمباری تیز کر چکی ہے جب کہ آبادی کو شہر کے کچھ حصوں سے انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ مصر کے ساتھ غزہ کے سرحدی علاقے میں عسکریت پسندوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے محدود کارروائی کر رہا ہے۔
اسرائیلی احکامات کے بعد رفح سے لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ فلسطینی نقل مکانی کر چکے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ ان میں سے بہت سے شہری سات ماہ قبل غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے متعدد بار نقل مکانی کر چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق جبالیہ پناہ گزین کیمپ سمیت شمالی اور وسطی غزہ میں بھی جھڑپیں ہوئی۔ ہیں۔
SEE ALSO: غزہ کو "انسانی تباہی" کے انتہائی بڑے خطرے کا سامنا ہے: اقوام متحدہ کے سربراہاسرائیل نے پیر کو یروشلم کے ماؤنٹ ہرزل پر اسرائیل اور بیرون ملک دہشت گردی کے متاثرین کے لیے ایک یادگاری دن منایا۔
اسرائیلیوں نے کچھ لمحات کے لیے خاموشی اختیار کی جب کہ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے جنگ جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔
پچھلے سال سات اکتوبر یہ یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ حماس کے حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل نے اسی دن سے غزہ کی ناکہ بندی کرکے حماس کے خاتمے اور یرغمال افراد کی رہائی کے لیے اعلان جنگ کر دیا تھا۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق گزشتہ سات ماہ سے زائد عرصے میں اسرائیل کی کارروائیوں میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔