امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں منگل کو مساج پارلرز پر ہونے والے حملوں میں آٹھ افراد کی ہلاکت پر لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ہفتے کو اٹلانٹا میں سیکڑوں افراد نے ان حملوں کے خلاف ریلی نکالی اور نسلی تعصب کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
خیال رہے کہ منگل کی شام اٹلانٹا کے مساج پارلرز پر ہونے والے حملوں میں کم سے کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے زیادہ تر ایشیائی نژاد خواتین تھیں۔
ہفتے کو مختلف رنگ و نسل اور کمیونٹیز سے تعلق رکھنے سیکڑوں افراد اٹلانٹا کے لبرٹی پلازہ میں جمع ہو گئے اور نعرہ بازی کرتے رہے۔
مظاہرے میں سینیٹرز رافیل وارنک، جان اوسوف اور ویتنامی نژاد ریاستی رُکن ایوانِ نمائندگان بی نوین بھی شریک ہوئے۔
اپنے خطاب میں وارنک نے کہا کہ وہ یہاں ایشیائی نژاد بہنوں اور بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پہنچے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ "میں یہ آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
پولیس نے ان حملوں کے الزام میں 21 سالہ سفید فام نوجوان روبرٹ ایرن کو حراست میں لیا ہے جس پر تین مساج پارلرز میں اندھا دھند فائرنگ کر کے آٹھ افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
ہلاک شدگان میں چھ ایشیائی نژاد امریکی خواتین بھی تھیں جو ان مساج پارلرز میں کام کرتی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایرن نے اعترافِ جرم کر لیا ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس نے نسلی تعصب کی بنا پر یہ کارروائی نہیں کی۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اپنے بیان مین ایرن نے کہا ہے کہ وہ جنسی علت میں مبتلا تھا اور اس نے اس کی ترغیب دینے والے مقامات کو اسی بنیاد پر نشانہ بنایا۔
البتہ، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ محرکات جاننے کے لیے تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ جارجیا کے قانون سازوں نے گزشتہ سال نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف ایک قانون بنایا تھا جس کے تحت نسل، رنگ، مذہب، قومیت، جنس یا معذور افراد کے خلاف جرائم کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی تھی۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی نوین نے کہا کہ چاہے کوئی اس واقعے کو جو بھی رنگ دینا چاہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایشین کمیونٹی پر حملہ تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے صرف ایشیائی نژاد کاروباری خواتین کو نشانہ بنایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ نہ صرف ایشیائی کمیونٹی بلکہ سفید فام بالادستی کے نظریے کا نشانہ بننے والے تمام طبقات کے لیے ہمیں آواز بلند کرنا ہو گی۔