بھارت کی ہمالیائی ریاست سکم میں ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کے ٹوٹنے کے بعد سیلاب سے کم از کم 41 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، مکانات اور پل بہہ گئے ہیں اور ہزاروں لوگ اپنا گھر چھوڑنے پر مجبورہو گئے ہیں۔
زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں جمعے سے سینکڑوں امدادی کارکن کیچڑ کے ملبے اور تیز بہاؤ والےبرفیلے پانی کو چھان رہے ہیں۔ یہ ایک ایسی آفت ہے جس کے بارے میں بہت سے لوگ برسوں سے خبردار کر رہے تھے۔
سیلاب بدھ کی صبح شروع ہوا، جب ایک پہاڑی علاقےمیں واقع جھیل میں سیلاب آنے کے بعد بڑی مقدار میں پانی نیچے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم سے ٹکرا کر وادی میں بہہ گیا۔
سکم میں بدھ کے سیلاب کے بعد 2,000 سے زیادہ لوگوں کو بچایا گیا، ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ حکام نے 22,000 سے زیادہ لوگوں کے لیے 26 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں۔
ریاستی پولیس نے بتایا کہ ایک فوجی کو پہلے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی تھی، اسے بچا لیا گیا تھا، اور سات کی لاشیں ملی ہیں۔ حکام نے بتایا کہ وادی لچن میں گیارہ پل سیلابی پانی سے بہہ گئے، جو پائپ لائنوں سے بھی ٹکرائے اور چار اضلاع میں 270 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا یا تباہ ہو گئے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ہلاکت خیز سیلاب کس وجہ سے آیا،لیکن ماہرین نے شدید بارش، اور 6.2 شدت کے اس زلزلے کو ممکنہ وجہ بتایا ہے جس نے منگل کو پڑوسی ملک نیپال کو نشانہ بنایا تھا۔
ٹوٹنے والاتیستا ۔3 ڈیم ابتدا سے ہی کیوں متنازعہ تھا؟
تاہم یہ تباہی ماحولیات سے متعلق ایک مخمصے کی بھی نشاندہی کرتی ہے جس کے بارے میں مقامی ماحولیاتی کارکن پریشان ہیں جو کہتے ہیں کہ ہمالیہ میں تعمیر کیے جانے والےڈیم،ماحول دوست توانائی کے قومی ایجنڈے کے لیے بہت خطرناک ہیں۔
سکم ریاست کے سب سے بڑے، 6 سال پرانے تیستا 3 ڈیم کا ڈیزائن اور جگہ کا تعین،اس کی تعمیر کے وقت سے ہی متنازعہ تھا۔
سکم اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے 2019 میں مرتب کردہ ایک رپورٹ میں لوناک جھیل کو ایسے شدید سیلاب کے لیے "انتہائی کمزور" قرار دیا گیا تھا جو ڈیموں کو توڑ نے کے قابل ہو اور جان و مال کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ڈیم کے آپریٹر، اور ڈیم کی حفاظت کی ذمہ دار مقامی محکموں نے جمعہ کو کسی تبصرے سے انکار کیا ہے ۔
صاف توانائی کے حصول کا ہدف اور ڈیمز کی تعمیر
بھارت صاف توانائی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے پانی سے بجلی پیدا کرنے کے لئے ڈیموں پر انحصارکر رہا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کو سست کرنے کی عالمی کوشش کا حصہ ہیں۔
بھارتی حکومت کا مقصد 2030 تک ملک کی ہائیڈرو پاور کو ، 70,000 میگاواٹ کرنا ہے اور اس نے ملک کے شمالی پہاڑی علاقے میں سینکڑوں نئے ڈیم بنانےکی منظوری دی ہے۔
لیکن ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں موسموں کی شدت مییں اضافہ جو جزوی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے، بہت سے ڈیموں اورزیریں علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
ایک سال میں مون سون کے موسم میں غیر معمولی بارشوں کے باعث شمال مشرقی بھارت میں آنے والا یہ تازہ ترین سیلاب تھا۔ ہماچل پردیش کی قریبی ریاست میں اگست میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جولائی میں ریکارڈ بارشوں نے شمالی بھارت میں دو ہفتوں کے دوران 100 سےزیادہ افراد کو ہلاک کیا۔
اس تباہی کی ایک مثال گزشتہ ماہ طوفان ڈینیئل کی وجہ سے ڈیم ٹوٹنے کے بعد لیبیا کے شہر درنا کو پہنچنے والا تباہ کن نقصان ہے۔
SEE ALSO: لیبیا میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد گیارہ ہزار تین سو ہو گئی،دس ہزار سے زیادہ لاپتاتیستا-3 ڈیم پر ماحولیات کے ماہرین کو کیا اعتراض ہے؟
تیستا-3 ڈیم کے ڈیزائن اور جگہ کا تعین اس وقت سے متنازعہ تھا جب اسے تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ بھارتی حکومت کی جانب سے ہائیڈرو پاور انرجی کو وسعت دینے کے دباؤ کا حصہ تھا۔ مقامی کارکنوں کا استدلال تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید موسمی حالات ہمالیہ کے علاقےمیں ڈیم کو بہت خطرناک بنا دیتے ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم ساؤتھ ایشین نیٹ ورک فار ریورز، ڈیمز اینڈ پیپل کے ہمانشو ٹھاکر کا کہنا ہے کہ، "ریاست کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہونے کے باوجود، وہاں کوئی قبل از وقت وارننگ سسٹم نصب نہیں کیے گئے تھے حالانکہ گلیشیئر کا بہہ جانا ایک واضح خطرہ تھا۔"
جمعہ کو انڈیا کی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، وہ بھارت کی 56 معروف برفانی جھیلوں میں سے زیادہ تر پر ریئل ٹائم الرٹس کے لیے ابتدائی وارننگ سسٹم قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ٹھاکر نے کہا کہ حکام ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں 2021 کے ڈیم کی ٹوٹ پھوٹ سے سبق سیکھنے میں ناکام رہے جس میں 81 افراد ہلاک ہوئےتھے۔
ڈیم کے آپریٹرز، اور ڈیم کی حفاظت کے لیے ذمہ دار مقامی محکمہوں نے جمعہ کو تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
2021 میں، بھارت کی وفاقی حکومت نے بندوں کی حفاظت کا ایک قانون پاس کیا جس کے تحت آپریٹرز اور مقامی حکومتوں کو ہنگامی حالات کے لیے منصوبہ بندی کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، لیکن تیستا-3 ڈیم کی بھارت کے چیف ڈیم ریگولیٹر، سینٹرل واٹر کمیشن کے ذریعے نگرانی کے لیے درج نہیں کیا گیا ہے۔
2021 میں ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ڈیم تباہ کن سیلاب کی وجہ بن سکتے ہیں۔ جنوبی لوناک جھیل میں حالیہ برسوں میںپانی کی سطح بلند رہی ہے کیونکہ گرم آب و ہوا گلیشیئرز کو پگھلا رہی ہے، جس سے ڈیم پر دباؤمیں اضافہ ہوتا ہے۔ لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہےکہ بدھ کو ڈیم میں شگاف کی وجہ کیا تھی۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔)