انکشاف ہوا ہے کہ شرپسند افراد الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹوں سے مختلف افراد کے ذاتی کوائف حاصل کرتے ہیں اور انہیں فون پر موبائل کمپنی کو فراہم کرکے غیر قانونی سم حاصل کرلیتے ہیں
کراچی۔۔ پاکستان میں غیر قانونی موبائل فون سمز غیر قانونی ہتھیاروں کی طرح عام اور انتہائی خطرناک ہوگئی ہیں۔ سم خریدنے والا پابند ہے کہ موبائل فون کمپنی کو فون پر اپنے ذاتی کوائف فراہم کرے جس کی تصدیق کے بعد ہی کمپنی اس کی سم ایکٹی ویٹ کرے گی۔ لیکن، کچھ ’شاطروں‘ نے اس کا بھی توڑ نکال لیا ہے۔
کسی کے کوائف ، کسی کی سمز
اس حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ شرپسند افراد الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹوں سے مختلف افراد کے ذاتی کوائف حاصل کرتے ہیں اور انہیں فون پر موبائل کمپنی کو فراہم کرکے غیر قانونی سم حاصل کرلیتے ہیں۔ ایک بار سم دوسرے کے نام پر جاری ہوئی نہیں کہ اس کا جیسے چاہے استعمال کریں، کوئی نہیں پوچھتا۔ حتیٰ کہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے بھی ان سموں کو استعمال کیاجاسکتا ہے۔
غیر قانونی سم ایکٹی ویشن کیلئے ’ووٹر‘ لسٹوں کا استعمال
غیر قانونی سم ایکٹی ویشن کیلئے ووٹر لسٹوں کے استعمال کا انکشاف بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی (نادرا) طارق ملک نے کیا جس کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ موبائل فون سم جاری کرنے کے لیے صارف کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے۔
غیر قانونی سم کا اجراء۔۔ کمپنی کا سربراہ گرفتار ہوگا
اجلاس میں موجود وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کمیٹی کو بتایا کہ دہشت گردی کی ذمہ دار موبائل کمپنیاں بھی ہیں جو بغیر تصدیق کے غیر قانونی طور پر سمز جاری کردیتی ہیں۔ لہذا، آئندہ جس کمپنی کی سم دہشت گردی کی کسی کارر وائی میں استعمال ہوئی اس کے چیف ایگزیکٹو کو کرفتار کرلیا جائے۔
پرویز رشید کا کہنا تھاکہ ایک یا دوبار کسی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کو سزا ہوئی نہیں کہ معاملہ خود بخود ٹھیک ہوجائے گا اور غیر قانونی سمز سے ہمیشہ کے لئے نجات مل جائے گی۔
موبائل فون سمز کے لئے فنگرپرنٹس لازمی
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ موبائل سمز کے اجرا کے لئے آئندہ فنگر پرنٹس لئے جائیں گے جن کی تصدیق نادرہ کے ریکارڈ سے ہوگی۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ملک میں لاکھوں موبائل فون آئی ایم ای آئی نمبر کے بغیرکام کر رہے ہیں، ایسے موبائل فون سیٹس کو پکڑا نہیں جا سکتا، غیر قانونی سمز روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔
کسی کے کوائف ، کسی کی سمز
اس حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ شرپسند افراد الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹوں سے مختلف افراد کے ذاتی کوائف حاصل کرتے ہیں اور انہیں فون پر موبائل کمپنی کو فراہم کرکے غیر قانونی سم حاصل کرلیتے ہیں۔ ایک بار سم دوسرے کے نام پر جاری ہوئی نہیں کہ اس کا جیسے چاہے استعمال کریں، کوئی نہیں پوچھتا۔ حتیٰ کہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے بھی ان سموں کو استعمال کیاجاسکتا ہے۔
غیر قانونی سم ایکٹی ویشن کیلئے ’ووٹر‘ لسٹوں کا استعمال
غیر قانونی سم ایکٹی ویشن کیلئے ووٹر لسٹوں کے استعمال کا انکشاف بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی (نادرا) طارق ملک نے کیا جس کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ موبائل فون سم جاری کرنے کے لیے صارف کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے۔
غیر قانونی سم کا اجراء۔۔ کمپنی کا سربراہ گرفتار ہوگا
اجلاس میں موجود وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کمیٹی کو بتایا کہ دہشت گردی کی ذمہ دار موبائل کمپنیاں بھی ہیں جو بغیر تصدیق کے غیر قانونی طور پر سمز جاری کردیتی ہیں۔ لہذا، آئندہ جس کمپنی کی سم دہشت گردی کی کسی کارر وائی میں استعمال ہوئی اس کے چیف ایگزیکٹو کو کرفتار کرلیا جائے۔
پرویز رشید کا کہنا تھاکہ ایک یا دوبار کسی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کو سزا ہوئی نہیں کہ معاملہ خود بخود ٹھیک ہوجائے گا اور غیر قانونی سمز سے ہمیشہ کے لئے نجات مل جائے گی۔
موبائل فون سمز کے لئے فنگرپرنٹس لازمی
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ موبائل سمز کے اجرا کے لئے آئندہ فنگر پرنٹس لئے جائیں گے جن کی تصدیق نادرہ کے ریکارڈ سے ہوگی۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ملک میں لاکھوں موبائل فون آئی ایم ای آئی نمبر کے بغیرکام کر رہے ہیں، ایسے موبائل فون سیٹس کو پکڑا نہیں جا سکتا، غیر قانونی سمز روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔