بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کو یقین دلایا کہ اسے تین مئی کو 11.3ارب ڈالر پروگرام کے تحت قرضے کی اگلی قسط حا صل ہو جائے گی۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق آئی ایم ایف کے جنوبی ایشیا کے لیے سینیئر عہدے دار نے یوسف رضا گیلانی سے واشنگٹن میں ملاقات کے دوران کہا کہ 1.2ارب ڈالر قرض کی اگلی قسط بورڈ کے آئندہ اجلاس میں منظور ہو جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت صوبوں کی مشاورت سے ملک میں ٹیکس نیٹ ورک کو وسعت دینے اور مالی خسارے کو کم کرکے مجموعی ملکی پیداوار کے 5.1فیصد تک رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔
تاہم وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے پروگرام کے بدلے میں اصلاحاتی اقدامات تجویز کرتے وقت پاکستان کو درپیش عملی مشکلات اور زمینی حقائق کو ملحوظ رکھے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے نومبر 2008ء میں قرضوں کی ادائیگی کے بحران سے بچنے اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے آئی ایم ایف کا رخ کیا تھا اور 7.6ارب ڈالر کا ایمرجنسی پروگرام حاصل کیا۔
گذشتہ سال کے وسط میں قرضے کی رقم 11.2 ارب ڈالرتک بڑھا دی گئی اور اس کے تحت 1.2ارب ڈالر کی چوتھی قسط دسمبر میں حاصل ہوئی تھی۔
ادارے کی طرف سے تجویز کردہ شرائط بشمول بجلی کے نرخ میں اضافے اور ویلیو ایڈیڈ ٹیکس یعنی VATکے نفاذ میں حکومت کی طرف سے تعطل کے باعث مبصرین کا خیال تھا کہ قرض کی پانچویں قسط خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
مجوزہ شرائط کے مطابق پاکستان کو یکم اپریل سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا جس کی وجہ بظاہر ملک میں جاری بجلی کے شدید بحران کے خلاف پہلے سے سراپا احتجاج عوام کا ممکنہ شدید رد عمل تھا۔
حکومت کی طرف سے دسمبر کے آخر تک VATکے نفاذ کا معاملہ پارلیمان میں پیش کیا جانا تھا لیکن صوبائی حکومتوں کی منظوری درکار ہونے کے باعث اس ڈیڈ لائن پر بھی عمل نہیں ہو سکا۔
آئی ایم ایف VATکے نفاذ سے پاکستان میں ٹیکس اور جی ڈی پی کے تناسب میں تین سے چار فیصد اضافہ چاہتا ہے جو اس وقت نو فیصد ہے اور نہایت کم تصور کیا جاتا ہے ۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں آئی ایم ایف کی شرائط کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں تاہم ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کویوسف رضا گیلانی نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عالمی اقتصادی تنزلی کے پاکستانی معیشت پر اثرات کے باعث آئی ایم ایف کی شرائط میں نرمی کے حوالے سے مدد فراہم کرے تاکہ عوام کو شدت سے درکار ریلیف فراہم کیا جا سکے۔