بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے جمعرات کے دِن پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر45کروڑ ڈالر مالیت کی امداد دینے کا اعلان کیا، تاکہ وہ تباہ کُن سیلاب کے نتیجے میں آنے والی تباہ کاری کا مقابلہ کر سکے۔
یہ بات جمعرات کو آئی ایم ایف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
مالی ادارے کے انتظامی ڈائریکٹر ،ڈومینک اسٹراس کہن نے کہا ہے کہ پاکستان میں آنے والا سیلاب ایک انسانی المیہ ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی، سیلاب نے ملکی معشیت کو بُری طرح سے متاثر کیا ہے، انفرا اسٹرکچر کو بے انتہا نقصان پہنچا ہے، معاشی اندازوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور مالی صورت ِ حال دگرگوں ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے پچھلے دو ہفتے سے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری رکھےہوئے ہیں۔ پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ ملک کو دیے گئے قرضوں میں نرمی دی جائے اور نئے قرضوں کا حصول ممکن ہو۔
جمعرات کے مذاکرات کے بعد، عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان اصلاحات کا پروگرام جاری رکھے گا۔ اپنے بیان میں، اُنھوں نے کہا کہ اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں سرکاری شعبہ مزیدبہتر کارکردگی دے سکے گا اور قومی معیشت کے افزائشی عمل کی بنیادیں مستحکم ہوں گی۔
یاد رہے کہ سیلاب کی صورتِ حال کے پیشِ نظر عالمی بینک نے پہلے ہی امداد کی رقم دس کروڑ ڈالر سے بڑھا کر ایک ارب ڈالر کر دی ہے۔
ڈومینک اسٹراس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ادارے کے بورڈ سےپاکستان کے لیے 45کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی منظوری دینے کے لیے کہیں گے، تاکہ یہ رقم اِسی ماہ مہیا ہوسکے۔
بیان میں اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ‘ اسٹینڈ بائی ارینج منٹ’ پر جاری مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہےاور حکومتی اہل کاروں نے پروگرام کے پانچویں جائزے کے مرحلے تک طے کردہ اقدامات کی پاسداری کرنے کا یقین دلایا ہے، جس پر قریبی نظر رکھی جائے گی۔
پانچویں جائزے کی تکمیل پر بین الاقوامی مالیاتی ادارہ پاکستان کو اضافی 1.7ارب ڈالر جاری کرے گا، اور ہنگامی امداد سمیت 2010ء کی دوسری ششماہی کے دوران دی جانے والی امداد کی کُل مالیت 2.2ارب ڈالر ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف کی طرف سے اِس ہنگامی مالی امداد کو ایمرجنسی نیچرل ڈزاسٹر اسسٹینس کی مد میں دیا جائے گا۔
یہ ہنگامی امداد نومبر 2008ء میں ‘اسٹینڈ بائی پروگرام’ کےتحت دی جانے والی امداد کے علاوہ ہے جس کی مالیت 7.3ارب ڈالر ہے۔