عالمی مالیاتی فنڈ کے اس پروگرام سے کیئف کو عالمی بینک، امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور کینیڈا کی طرف سے اعلان کردہ 15 ارب ڈالر ملنے کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے یوکرین کے لیے 17 ارب ڈالر کی امداد کے دو سالہ پروگرام کی منظوری دی ہے۔
یوکرین کو اپنے مشرقی علاقوں میں سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے جب کہ اس کی اقتصادی صورتحال بھی انتہائی خراب ہو چکی ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اس امداد کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ دیوالیہ ہونے کے نزدیک پہنچے ہوئے ملک یوکرین کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے فوری طور پر 3.2 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے اس پروگرام سے کیئف کو عالمی بینک، امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور کینیڈا کی طرف سے اعلان کردہ 15 ارب ڈالر ملنے کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔
توقع ہے کہ یوکرین اس رقم سے ماسکو کو گیس کی خریداری کی مد میں واجب الادا 2.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کرے گا۔ روس ایندھن کی رسد منقطع کرنے کی دھمکی بھی دے چکا ہے جب کہ حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد اس نے اپنے اس پڑوسی ملک کے لیے گیس کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافہ بھی کر دیا ہے۔
رواں سال کے اوائل میں آئی ایم ایف کی طرف سے اعلان کردہ اس معاونت کے بدلے یوکرین کو بڑے پیمانے پر معاشی اصلاحات کرنا ہوں گی جن میں محصولات میں اضافہ اور سماجی امداد میں کمی سمیت کئی اقدامات شامل ہیں۔
عبوری وزیراعظم ارسنی یتسنیوک تیل کی قیمتوں میں اضافے سمیت متعدد اصلاحات کا وعدہ کر چکے ہیں جس سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ یوکرین میں وسیع پیمانے پر سیاسی تنازعات بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
چار کروڑ ساٹھ لاکھ آبادی والے ملک یوکرین میں صدر وکٹر یانوکووچ کی برطرفی اور بعد ازاں جزیرہ نما کرائمیا کی ایک ریفرنڈم کے ذریعے روس میں شمولیت کے بعد سے حالات بتدریج خراب ہوتے آئے ہیں اور ان دنوں ملک کے مشرقی حصوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے نمٹنا بھی کیئف کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔
یوکرین کو اپنے مشرقی علاقوں میں سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے جب کہ اس کی اقتصادی صورتحال بھی انتہائی خراب ہو چکی ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اس امداد کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ دیوالیہ ہونے کے نزدیک پہنچے ہوئے ملک یوکرین کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے فوری طور پر 3.2 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے اس پروگرام سے کیئف کو عالمی بینک، امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور کینیڈا کی طرف سے اعلان کردہ 15 ارب ڈالر ملنے کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔
توقع ہے کہ یوکرین اس رقم سے ماسکو کو گیس کی خریداری کی مد میں واجب الادا 2.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کرے گا۔ روس ایندھن کی رسد منقطع کرنے کی دھمکی بھی دے چکا ہے جب کہ حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد اس نے اپنے اس پڑوسی ملک کے لیے گیس کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافہ بھی کر دیا ہے۔
رواں سال کے اوائل میں آئی ایم ایف کی طرف سے اعلان کردہ اس معاونت کے بدلے یوکرین کو بڑے پیمانے پر معاشی اصلاحات کرنا ہوں گی جن میں محصولات میں اضافہ اور سماجی امداد میں کمی سمیت کئی اقدامات شامل ہیں۔
عبوری وزیراعظم ارسنی یتسنیوک تیل کی قیمتوں میں اضافے سمیت متعدد اصلاحات کا وعدہ کر چکے ہیں جس سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ یوکرین میں وسیع پیمانے پر سیاسی تنازعات بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
چار کروڑ ساٹھ لاکھ آبادی والے ملک یوکرین میں صدر وکٹر یانوکووچ کی برطرفی اور بعد ازاں جزیرہ نما کرائمیا کی ایک ریفرنڈم کے ذریعے روس میں شمولیت کے بعد سے حالات بتدریج خراب ہوتے آئے ہیں اور ان دنوں ملک کے مشرقی حصوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے نمٹنا بھی کیئف کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔