امریکہ میں ہونے والا وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکاروں کا اجلاس عالمی طاقتوں کے درمیان کرنسی تنازعات کے حل سے متعلق ممکنہ اقدامات پر اتفاق کے بغیر ختم ہو گیا ہے۔
واشنگٹن میں منقعدہ اجلاس کے اختتام پر ہفتہ کے روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سٹیئرنگ کمیٹی کی طرف سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی نظام میں پائے جانے والے ”تناؤ اور عدم تحفظ“ کی ایک وجہ مختلف کرنسیوں کی قدر میں اتار چڑہاو ہے۔
کمیٹی نے آئی ایم ایف کے 187 رکن ممالک سے سرمائے کی گردش سے متعلق قوائد و ضوابط کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے لیکن امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے کرنسی تنازع میں مزید بگاڑ آنے سے بچنے کے سلسلے میں پالیسیوں میں کسی خصوصی تبدیلی کا مطالبہ نہیں کیاگیا ہے۔
اوباما انتظامیہ کو شکایت ہے کہ چین نے اپنی کرنسی یوان کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کو جان بوجھ کر کم رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے امریکی صارفین کو چینی مصنوعات نسبتاً سستی پڑتی ہیں اور امریکی صنعتکاروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تاہم چین اوردوسرے ترقی پذیر ممالک عالمی سطح پر اقتصادی عدم توازن کی وجہ امریکی پالیسیوں کو قرار دیتے ہیں۔