عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کی درخواست پر سٹینڈ بائی پروگرام میں نو ماہ کی توسیع کر دی ہے جس کے بعد حکومت کو ٹیکس اصلاحات اور مالیاتی شعبے میں بہتری کے لیے مزید اقدامات کے لیے مزید مہلت مل گئی ہے ۔
پاکستان کو جولائی کے آغاز میں” ویلیو ایڈڈ ٹیکس “جسے بعد میں اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس کا نام دیا گیا ہے ، کو نافذ کرنا تھا ۔ لیکن پارلیمنٹ میں موجود بعض سیاسی جماعتوں کی مخالفت کے باعث یہ عمل اب تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے منظورشدہ 11.3 ارب ڈالر کے کل قرض میں سے اب تک اسلام آباد کو پانچ اقساط میں 7.7 ارب ڈالر دیے جا چکے ہیں ۔ جب کہ 3.6 ارب ڈالر کی آخری دو اقساط کو عالمی مالیاتی ادارے نے روک رکھا ہے کیوں کہ وعدے کے مطابق تاحال اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس نافذ نہیں کیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت اصلاحاتی جنرل سیلزٹیکس کے بل کو قومی اسمبلی سے منظور کروانے کے لیے کوششوں میں مصروف ہے لیکن اسے نہ صرف اپنی اتحادی جماعتوں بلکہ اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے بھی شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ پیپلزکی دو اتحادی جماعتیں فضل الرحمن کی جمعیت علماء اسلام اور متحدہ قومی موومنٹ بعض دیگر اختلافات کی وجہ سے حکومت سے علیحدہ ہو گئی ہیں جس سے حکومت کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔