میکسیکوکے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور پیر کے روز میکسیکو سٹی میں اس علاقائی سربراہی کانفرنس سے قبل صدر بائیڈن کی میز بانی کررہے ہیں جس میں کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو شامل ہوں گے ۔
ایجنڈے کے اہم موضوعات میں مائیگریشن ، آب و ہوا کی تبدیلی ، تجارت اور مینو فیکچرنگ شامل ہیں ۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پئیر نے کہا ہے کہ صدر بننے کے بعد میکسیکو کے اپنے پہلے دورے سے بائیڈ ن کو شمالی امریکہ کے لیے ایک مشترکہ وژن کو فروغ دینے کی توقع ہے۔
جین پئیر نے کہا کہ بائیڈن اسلحے، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کے مقابلے کے لیے تعاون کی توسیع کے اعلان کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے اور علاقے میں بے قاعدہ مائگریشن کی روک تھام کے لیے مشترکہ اقدامات کے اعلا نات کریں گے ۔
بائیڈن ٹیکساس کے شہر الپاسو میں دستاویزات کے بغیر سرحد عبور کرنے والے ہزاروں تارکین وطن کی آمد کو براہ راست دیکھنے کے بعد میکسیکو پہنچے تھے ۔
میکسیکو کے ساتھ واقع اس سرحدی شہر کے اپنے تقریباً چار گھنٹے کے دورے کے دوران، بائیڈن امریکی بندرگاہ کے داخلے کے پل پر رکے جہاں انہوں نے کسٹمز اور سرحدی حاظتی افسروں سے ملاقات کی اور دیکھا کہ وہ کس طرح سرحد پر منشیات، رقم اور دوسری چیزوں کے لیے گاڑیوں کی تلاشی لیتے ہیں۔
بائیڈن نے یو ایس میکسیکو کی سرحدی دیوار کے اس حصے پر بھی چہل قدمی کی جو ٹیکساس شہر کو سیوڈاڈ جواریز سے الگ کرتی ہے۔ ان کے ساتھ سرحدی گشت سے متعلق دو ایجنٹ بھی تھے ۔
انہوں نے الپاسو کاونٹی کے مائیگرینٹ سپورٹ سینٹر کا بھی دورہ کیا اور مقامی عہدے داروں اور کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کی
ٹیکساس میں اپنی آمد کے موقع پر بائیڈن نے گورنر گریگ ایبٹ سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں ایک خط دیا ۔ ایبٹ نے اپنی ریاست میں افراتفری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی امیگریشن قوانین پر عمل درآمد میں بائیڈن انتظامیہ کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
اپنے دورے کے بعد بائیڈن نے ٹویٹ کیا کہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کو محفوظ بنانا اور امیگریشن کی کارروائیوں کو منظم ، منصفانہ ، محفوظ اورانسانی تقاضوں کے مطابق بنانا ممکن ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ میری انتظامیہ غیر قانونی مائیگریشن کو محدود کرنے ، امیگریشن کے قانونی طریقوں کی توسیع اور سیکیورٹی بڑھانے کے لیے دستیاب وسائل استعمال کر رہی ہے ۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم ایک ایسے ماڈل کی بنیاد پر کام کررے ہیں جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ کارگر ہے ۔ لیکن ہمارے ٹوٹ پھوٹ کے شکار امیگریشن سسٹم کو صحیح معنوں میں درست کرنے کے لیے کانگریس کو عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔
بائیڈن کا یہ دورہ اس اعلان کے بعد ہوا ہے کہ کیوبا، نکاراگو ، ہیٹی اور وینزویلا کے 30 ہزار باشندوں کو ہر ماہ امریکہ آنے کی اجازت دی جائے گی اور اگر وہ اپنے آبائی وطن سے درخواست دیتے ہیں، ایک بیک گراونڈ چیک پاس کرتے ہیں اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ ان کے پاس امریکہ میں کوئی مالی معاون موجود ہے تو انہیں دو سال تک قانونی طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے گی ۔
لیکن بائیڈن نے کہا کہ اگر وہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئے تو انہیں میکسیکو واپس بھیج دیا جائے گا ، یہ پینڈیمک دور کی امیگریشن پالیسی کی ایک توسیع ہے جس میں امریکہ داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے ریلوں کو دور رکھنے کے لیے کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر خدشات کا حوالہ دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے ۔