قصور کی رہائشی ساڑھے چھ سالہ زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس کے ملزم عمران علی نے زینب سمیت دیگر بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کر لیا ہے۔
کوٹ لکھ پت جیل لاہور میں جاری مقدمے کی سماعت میں ملزم کے وکیل شکیل الرحمن نے انکشاف کیا ہے کہ عمران علی نے صحتِ جرم سے انکار نہیں کیا۔
شکیل الرحمن نے منگل کی شب صحافیوں کو بتایا کہ اعترافِ جرم کے بعد انہوں نے عمران علی کی وکالت سے انکار کر دیا ہے جس پر ریاست کی جانب سے اسے وکیل فراہم کر دیا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ شکیل الرحمان کے بقول مقدمے میں تمام گواہوں کے بیانات قلم بند ہو چکے ہیں جبکہ ملزم کا بیان دفعہ 342 کے تحت بدھ کو قلم بند کیا جائے گا جس کے بعد فیصلہ سنادیا جائے گا۔
زينب قتل کيس کے ملزم عمران علی پر پیر کو فردِ جرم عائد کی گئي تھی۔
ملزم کے خلاف پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں قائم کوٹ لکھ پت جیل میں زینب قتل کیس کے مقدمے کا آغاز پیر کی صبح ہوا تھا اور سماعت کے پہلے روز ہی ملزم پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔
مقدمہ لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد سن رہے ہیں جنہوں نے پہلے دن مقدمے کی سماعت صبح نو بجے سے رات آٹھ بجے تک جاری رکھی تھی۔
گيارہ گھنٹے تک جاری رہنے والے کيس کي سماعت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر پنجاب عبدالرؤف نے ملزم سے جرح کی تھی۔
دورانِ سماعت عدالت کے روبرو ملزم عمران علی کا ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک رپورٹ، فرانزک شواہد اور دیگر ثبوت پیش کیے گئے تھے۔
لاہور ہائي کورٹ نے ماتحت عدالت کو زينب قتل کيس کا ٹرائل سات دن ميں مکمل کرنے کي ہدايت کر رکھي ہے۔
ساڑھے چھ سالہ زینب قصور کے علاقے روڈ کوٹ میں اپنے گھر کے قریب سے رواں سال چار جنوری کو اغوا ہوئی تھی جس کے چند روز بعد کچرے کے ڈھیر سے اس کی تشدد زدہ لاش ملی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زینب کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل ثابت ہوا تھا۔