پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق عمران خان نے سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر سمیر کھوسہ کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جس میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بدھ کو عمران خان سمیت تحریکِ انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کے خلاف توہینِ الیکشن کمیشن کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔ دونوں سیاسی رہنماؤں پر چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کی توہین کرنے کا الزام ہے۔
کمیشن نے توہینِ الیکشن کمیشن کا ٹرائل جیل میں کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ فردِ جرم کی کارروائی 13 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں ہو گی۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور انہیں سائفر سمیت مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
عمران خان نے اپنے وکلا کی وساطت سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں اور اس کے پاس توہین کمیشن کی کارروائی کا اختیار بھی نہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس کیس میں جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا ہے جو غیر قانونی ہے۔ جیل میں خفیہ ٹرائل آئین کے آرٹیکل چار کی خلاف ورزی ہے۔
عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کا جیل ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے صاف اور شفاف ٹرائل کا حکم جاری کرے۔
درخواست گزار نے یہ بھی استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ درخواست کے حتمی فیصلے تک خفیہ ٹرائل کے ذریعے فردِ جرم کی کارروائی روکے۔