تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے دو افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ہفتے کو شاہدرہ لاہور میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے آئی ایس آئی کے میجر جنرل فیصل اور بریگیڈیئر فہیم کو 'وحشی' قرار دے دیا ۔
سربراہ تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ ـ "اعظم سواتی کو 'نامعلوم افراد' کے حوالے کیا گیا۔ یہ نامعلوم افراد جنرل فیصل اور دوسرے بریگیڈیئر فہیم تھے، جب سے یہ دو وحشی اسلام آباد میں آئے ہیں، لوگوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ میڈیا کے لوگوں کو اُٹھایا جا رہا ہے۔ پہلے انہوں نے شہباز گل کو ننگا کر کے تشدد کیا، پھر جمیل فاروقی پر تشدد کیا اور اب 75 سالہ اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج میں ان دونوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم انسان ہیں، بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھیں کہ پہلے ہمیں کہیں کہ نواز شریف چور تھا اور اب وہ بہت اچھا اور صاف شفاف ہو گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ڈی جی آئی ایس آئی آپ نے غیر سیاسی پریس کانفرنس میں عمران خان کو نشانہ بنایا اور 1100 ارب کا ڈاکہ مارنا والوں کا نام تک نہیں لیا۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ "میں جنرل باجوہ سے کہتا ہوں کہ آپ نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کے سیکٹر کمانڈر کو بدلا تھا، لہذٰا آپ کو ان دونوں آئی ایس آئی افسران کو فوری ہٹانا چاہیے۔"
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ "باجوہ صاحب یہ دونوں افراد ادارے کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کریں۔ ان دونوں افسران سے تفتیش کریں اور ان کاٹرانسفر کریں۔"
عمران خان بولے کہ آئی ایس آئی کے ڈی جی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں نہیں پتا کہ ارشد شریف کو کون دھمکیاں دے رہا تھا۔ خدا کا واسطہ ہے کہ سچ بولیں سب کو پتا ہے کہ ارشد شریف کو کون دھمکیاں دے رہا تھا۔
چیف جسٹس سے بھی ایکشن کا مطالبہ
عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ سینیٹر اعظم سواتی کی اپیل پر ایکشن لیا جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ آپ نہیں تو کون کرے گا۔دورانِ حراست تشدد ویسے ہی غیر قانونی ہے، اس پر چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہیے۔
SEE ALSO: کینیا میں ارشد شریف کے میزبان کون تھے؟اُن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عوام کو یہ یقین دلائیں کہ ہم انسانوں کے معاشرے میں رہتے ہیں۔
عمران خان سے قبل سینیٹر اعظم سواتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ چاہے کوئی رُکن اسمبلی ہو یا سینیٹر کسی کو برہنہ کر کے تشدد کرنے کا رُجحان ختم ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ تحریکِ انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے جمعے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ایک ٹوئٹ کرنے کی پاداش میں اُنہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے کر آئی ایس آئی کے حوالے کر دیا تھا۔
اُنہوں نے الزام لگایا تھا کہ آئی ایس آئی کے میجر جنرل فیصل اور بریگیڈیئر فہیم اُنہیں برہنہ کر کے تشدد کرانے کے ذمے دار ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے جمعے کو ایک نیوز کانفرنس میں اعظم سواتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعظم سواتی کو گرفتاری کے بعد ایف آئی اے حوالات میں لے جایا گیا تھا۔ لہذٰا اُنہیں آئی ایس آئی کے حوالے کرنے کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
عمران خان نے فوجی قیادت کا نام لے کر لانگ مارچ کے آغاز پر بھی کہا تھا کہ وہ ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کے جواب میں بہت کچھ کہہ سکتے ہیں، لیکن ملک کی خاطر چپ ہیں۔