پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اُنہیں جولائی میں ہی پتا چل گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ان کی حکومت گرانا چاہتی ہے۔ اُن کے بقول وہ امریکہ کے خلاف نہیں ہیں حتیٰ کہ بھارت کے بھی خلاف نہیں لیکن وہ پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کے خواہاں ہیں۔
جمعرات کی شب ایک پوڈ کاسٹ میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ آزاد خارجہ پالیسی کا مقصد اینٹی امریکہ ہونا نہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی امریکہ کے ساتھ دوستی بھی رہے لیکن اس کے عوض پاکستانیوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ چاہتا تھا کہ وہ روس کا دورہ ملتوی کر دیں اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی تجارتی روابط رکھیں۔ چین کے ساتھ بھی اپنے تعلقات محدود کر دیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیال رہے کہ عمران خان نے بطور وزیرِ اعظم ایسے وقت میں روس کا دورہ کیا تھا جب اسی دوران روس نے یوکرین پر چڑھائی کر دی تھی۔ عمران خان نے روس کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینے پر بھی زور دیا تھا اور روس سے لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کی سب سے پہلی ترجیح 22 کروڑ پاکستانی ہیں اور وہ انہی کی مفادات کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
'امریکہ نے ہم سے اڈے مانگے تھے'
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا تھا کہ پاکستان، افغانستان پر نظر رکھنے کے لیے اسے فوجی اڈے دے تاکہ وہ بین الاقوامی دہشت گردی کو روکنے کے لیے پاکستان کو استعمال کرے۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ کو لگتا تھا کہ وہ میرے ہوتے ہوئے (عمران خان حکومت) پاکستان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہیں کر سکیں گے جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُنہوں نے پاکستان کو استعمال کیا۔ لہذٰا یہ تھا وہ بنیادی نکتہ جس کی وجہ سے اُنہوں نے ساری سازش کی۔
خیال رہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان سے فوجی اڈے مانگنے کے سوال پر حال ہی میں افواجِ پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتحار نے وضاحت کی تھی کہ امریکہ نے پاکستان سے فوجی اڈے مانگے ہی نہیں تھے جب کہ امریکہ کی جانب سے عمران خان کے الزامات کی بارہا تردید کی جاتی رہی ہے۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ اور وائٹ ہاؤس کے ترجمانوں کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوری عمل کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور وہ عمران خان کی حکومت ہٹانے کے لیے کسی بھی سازش کا حصہ نہیں۔
پوڈ کاسٹ کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت جانے پر وہ ملی جلی کیفیت کا شکار تھے۔ ان کے بقول خوشی یہ ہے کہ پہلی دفعہ کسی وزیرِ اعظم کے جانے پر مٹھائیاں نہیں بانٹیں گئیں اور ساری قوم کے اندر غصہ آیا اور لوگوں نے محسوس کیا کہ مداخلت کر کے حکومت کو ہٹایا گیا اور ایک کرپٹ ٹولے کو ہمارے اُوپر مسلط کر دیا گیا۔
'کبھی نہیں سوچا کہ اپنا آرمی چیف لے کر آؤں'
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اُن کی کبھی یہ کوشش نہیں رہی کہ وہ فوج یا عدلیہ کے معاملا ت میں مداخلت کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا "کہا جاتا ہے کہ عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے، میں صرف یہ چاہتا تھا کہ افغانستان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ جنرل فیض حمید جو پانچ برس سے کام کر رہے ہیں وہ موسمِ سرما کے دوران بھی اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔ لیکن یہاں یہ تاثر دیا گیا کہ میں شاید جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا تھا۔"
عمران خان کے مطابق اُنہیں گزشتہ برس جولائی میں ہی پتا چل گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) والوں نے حکومت گرانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ لہذٰا میں نہیں چاہتا تھا کہ مشکل وقت میں انٹیلی جنس چیف کو تبدیل کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُنہیں لگتا تھا کہ جب امریکہ افغانستان سے جائے گا تو خانہ جنگی ہو گی اور اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے اور ہم نے دیکھا کہ ہمارے کئی فوجی افسران اور جوان ہلاک ہوئے۔
'جہانگیر ترین اور علیم خان حکومت میں آ کر فائدے اُٹھانا چاہتے تھے'
تحریکِ انصاف کے منحرف اراکین جہانگیر ترین اور علیم خان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ دونوں کی پارٹی کے لیے بڑی خدمات تھیں لیکن دونوں یہ سمجھتے تھے کہ اقتدار میں آکر وہ اس سے فوائد حاصل کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ بدقسمی سے جہانگیر ترین کا نام شوگر کمیشن رپورٹ میں آ گیا جب کہ علیم خان دریائے راوی کے کنارے 300 ایکڑ غیر قانونی اراضی کو لیگل کرانا چاہتے تھے جب کہ اُن کے نیب میں بھی کیسز تھے اور پنڈورا پیپرز میں بھی اُن کا نام تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب جسے بھی انتخابات لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا اسے کہوں گا کہ اگر وہ کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو اقتدار میں نہ آئیں اور اگر آپ اقتدار میں آتے ہیں تو یہ مت سمجھیں گے کہ میں (عمران خان) آپ کے کاروبار کو فائدہ پہنچاؤں گا۔
علیم خان کا ردِعمل
عمران خان کے الزامات پر ردِعمل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے منحرف رُکن علیم خان نے عمران خان سے کہا ہے کہ وہ ٹی وی پر آ کر اُن سے مناظرہ کر لیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے علیم خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس اگر بتانے کو کچھ اور ہے تو بتا دیں پھر ہم بھی حقائق بتائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "عزت سے میرا نام لیں میں بھی آپ کا عزت سے نام لوں گا۔"
عمران خان کے الزامات پر تحریکِ انصاف کے منحرف رہنما جہانگیر ترین نے تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا۔
عمران خان کا انٹرویو سوشل میڈیا پر موضوع بحث
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے انٹرویو کا سوشل میڈیا پر بھی چرچا ہے اور صارفین اس پر مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کہتے ہیں کہ اگر مسلم لیگ (ن) جولائی میں سازش کر رہی تھی اور آپ جنرل فیض حمید کو اپنی حکومت بچانے کے لیے رکھنا چاہتے تھے تو امریکی سازش کہاں گئی؟
تجزیہ کار رضا رومی نے ٹوئٹ کیا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ اُنہیں جولائی 2021 میں ہی پتا چل گیا تھا کہ اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آنے والی ہے۔ لہذٰا وہ اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے تھے۔
علیم خان کا ردِعمل
عمران خان کے الزامات پر ردِعمل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے منحرف رُکن علیم خان نے عمران خان سے کہا ہے کہ وہ ٹی وی پر آ کر اُن سے مناظرہ کر لیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے علیم خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس اگر بتانے کو کچھ اور ہے تو بتا دیں پھر ہم بھی حقائق بتائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "عزت سے میرا نام لیں میں بھی آپ کا عزت سے نام لوں گا۔"