پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری بھی عمران خان کی تیزی سے مقبول ہوتی ہوئی سیاسی جماعت تحریک انصاف ’پی ٹی آئی‘ میں شامل ہو گئے ہیں۔
منگل کو پنجاب کے ضلع قصور میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب میں مسلم لیگ (ق) کے منحرف سینیئر سیاستدان نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عمران ملک میں ’’تبدیلی کی علامت‘‘ بن گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ ان کے اصلاحاتی ایجنڈے میں ملکی معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہو گی۔
ایک روز قبل اسلام آباد میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں سابق وزرا، اراکین سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ سابق ناظمیں سمیت 30 منجھے ہوئے سیاستدانوں نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل حکمران پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، تحریک استقلال کے بانی اصغر خان اور پاکستانی سیاست کی کئی دیگر اہم شخصیات بھی اس جماعت میں شامل ہو چکی ہیں۔
عمران خان گذشتہ 16 سالوں سے اپنی سیاسی جماعتوں کو قومی سطح پر لانے کے لیے جد وجہد کرتے آئے ہیں لیکن ان کی جماعت کی مقبولیت کا حقیقی آغاز 30 اکتوبر کو لاہور میں مینار پاکستان پر ایک بڑے جلسے کے بعد ہوا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے لاکھوں افراد نے شرکت کر کے مبصرین کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے ناقدین کا الزام ہے کہ ان کی جماعت کی مقبولیت کے پیچھے پاکستان کی ’’فوجی اسٹیبلشمنٹ‘‘ کا ہاتھ ہے لیکن عمران خان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
عمران خان نے 25 دسمبر کو کراچی میں قائداعظم کے مزار پر ایک ’’تاریخی‘‘ جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس میں تحریک انصاف کا منشور بھی پیش کریں گے۔