آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے منگل کو کہا ہے کہ 2015 میں دنیا بھر میں 110 صحافیوں کو ہلاک کیا گیا۔
ان میں سے کم از کم 67 کو ان کے کام کی وجہ سے ہلاک کیا گیا جبکہ دیگر کی ہلاکت کے محرکات ابھی واضح نہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ 2005 سے اب تک کل 787 صحافیوں کو ان کے کام کے باعث قتل کیا جا چکا ہے جن میں 2015 میں ہلاک ہونے والے 67 بھی شامل ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ 2015 میں ہلاک ہونے والے دیگر 43 صحافیوں کے قتل کے محرکات اور حالات کا واضح تعین نہیں کیا جا سکا۔ 2015 میں سات سیٹیزن جرنلسٹ اور صحافتی شعبے سے تعلق رکھنے والے سات دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تشویشناک صورتحال میڈیا اہلکاروں کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی ناکامی کی نشاندہی کرتی ہے۔
تنظیم کے مطابق 2015 میں فرانس کا شمار صحافیوں کے لیے مہلک ترین ممالک میں ہوا۔ اس فہرست میں شام اور عراق کے بعد فرانس کا تیسرا نمبر تھا جہاں جنوری میں ’شارلی ایبڈو‘ میگزین پر حملے میں متعدد صحافی ہلاک ہوئے۔
جنوبی ایشیا میں بھارت کو صحافیوں کے لیے مہلک ترین ملک قرار دیا گیا جہاں نو صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے پانچ کو ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا جبکہ چار کی ہلاکت کی وجوہات واضح نہیں۔
تنظیم کے مطابق پاکستان میں بھی دو صحافیوں کو قتل کیا گیا جن میں جیو ٹی وی سے تعلق رکھنے والے آفتاب عالمی کو ستمبر میں جبکہ روزنامہ امت اور نئی بات کے لیے کام کرنے والے محمد زمان محسود کو نومبر میں قتل کیا گیا۔
تنظیم کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال صحافیوں کی دو تہائی اموات جنگ زدہ علاقوں میں ہوئیں مگر اس سال دو تہائی اموات پر امن ممالک میں ہوئیں۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ صحافیوں کی حفاظت کے لیے عالمی قانون میں خصوصی طریقہ کار وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ بغیر تاخیر کے صحافیوں کی حفاظت کے لیے اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کریں۔