سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر کے سہ ماہی منافع اور صارفین کی یومیہ تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم اس نیٹ ورک کو کچھ دن قبل ہی ارب پتی ایلون مسک کو فروخت کیے جانے کے بعد جاری ہونی والی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں اس بارے میں زیادہ تفصیل نہیں دی گئی کہ ایلون مسک باقی سال کے لیے مالی طور پر کیا توقعات رکھتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی نے جمعرات کو اپنی آمدن میں 513 ملین ڈالر یا فی حصص 61 سینٹس اضافے کے بارے میں بتایا۔ تاہم اس اضافے میں کمپنی کی فروخت کے سبب ہونے والا اضافہ بھی شامل ہے۔
ٹوئٹر کو حاصل ہونے والے محاصل گزشتہ تین ماہ کے دوران ایک اعشاریہ دو بلین ڈالر تک پہنچ گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ آمدن میں اضافہ یوکرین میں جنگ سے بھی وابستہ ہے۔ تاہم اس بارے میں مزید وضاحت نہیں دی گئی ہے۔
ٹوئٹر نے بتایا ہے کہ اس سہ ماہی میں روزانہ کی بنیاد پر متحرک صارفین کی تعداد 229 ملین ہو گئی ہے جو پچھلی سہ ماہی کے 214.7 ملین صارفین سے 14 ملین زیادہ ہے۔ سان فرانسسکو میں قائم کمپنی نے ایگزیکٹوز اور انڈسٹری اینالسٹس کے ساتھ کانفرنس کال ملتوی کر دی تھی جس میں کمپنی کی موجودہ مالی صورت حال کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے۔
ٹوئٹر نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے کمپنی کی ملکیت لینے کا معاملہ التوا میں ہونے کے باعث مستقبل کے بارے میں کوئی راہنمائی نہیں کی جا رہی ہے اور کمپنی کے جو اہداف پہلے بیان کیے گئے تھے، واپس لیے جا رہے ہیں۔ کمپنی نے بتایا کہ ایلون مسک کو کمپنی کی ملکیت جانے سے پہلے آمدن سے متعلق یہ آخری رپورٹ ہو سکتی ہے۔
ایلون مسک جنہوں نے ٹوئٹر کے ہر شیئر کے لیے 54.20 ڈالر ادا کیے ہیں، سہ ماہی رپورٹ پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
ٹوئٹر کے حصص ابھی تک اس قیمت پر نہیں پہنچے ہیں جس پر خریدے گئے ہیں اور جمعرات کو کمپنی کا شیئر 48.36 ڈالر سے کم رہا۔
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کے معاہدے کا اعلان اس ہفتے کے شروع میں ہوا تھا اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ معاہدہ اسی سال پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔
ایلون مسک الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی ٹیسلا کو بھی چلاتے ہیں اور خلائی سفر کی کمپنی سپیس ایکس کے بھی مالک ہیں۔ ان کا ارادہ ہے کہ وہ ٹوئٹر کو نجی ملکیت میں رکھیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کمپنی کے لیے لازم نہیں رہے گا کہ وہ اپنی مالی تفصیلات جاری کرے۔