بھارتی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کو بال ٹھاکرے یا کسی اور کی دھمکیوں کی کوئی پرواہ نہیں اور عوام کو بھی انتہا پسند ہندووں کی ان دھمکیوں پر کان نہیں دھرنے چاہئیں۔
کراچی —
بھارت کے وزیرِ داخلہ سشیل کمار شنڈے نے بھارتی عوام کو ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیوں پر کان نہ دھرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو دورہ بھارت کے دوران میں مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
جمعرات کو نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی ٹیم کے دورہ بھارت کے آغاز سے اختتام تک سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے اور اس دوران کسی کو بھی امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یاد رہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم 'شیو سینا' کے سربراہ بال ٹھاکرے نے گزشتہ ہفتے اپنے حامیوں اور "محبِ وطن بھارتیوں" پر زور دیا تھاکہ وہ آئندہ ماہ ہونے والی پاک بھارت کرکٹ سیریز نہ ہونے دیں۔
بال ٹھاکرے نے یہ دھمکی بھارتی وزیرِ داخلہ کے اس بیان کے ردِ عمل میں دی تھی جس میں بھارتی وزیر نے ماضی کو بھول کر پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی بات کی تھی۔
بال ٹھاکرے نے بھارتی وزیرِ داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان میں ذرا سی بھی شرم باقی ہے تو وہ اپنا بیان واپس لے لیں۔ اپنے بیان میں ہندو رہنما نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کو "بھارتی قوم کے لیے باعثِ شرم" اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس دورے کی اجازت دینے کو "غداری" بھی قرار دیا تھا۔
تاہم جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں بھارتی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کو بال ٹھاکرے یا کسی اور کی دھمکیوں کی کوئی پرواہ نہیں اور عوام کو بھی انتہا پسند ہندووں کی ان دھمکیوں پر کان نہیں دھرنے چاہئیں۔
انہوں نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ کھیل کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے۔ان کے بقول دنیا کے کیی بھی حصے سے کھلاڑی بھارت میں کھیلنے آسکتے ہیں جنہیں سیکیورٹی فراہم کرنا بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے 22 دسمبر سے شروع ہونے والے دورہ بھارت کے دوران میں دونوں روایتی حریفوں کے درمیان دو ٹوئنٹی20 اور تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی جائیں گی۔
دونوں کرکٹ ٹیموں کے درمیان پانچ برسوں کے تعطل کے بعد ہونے والی یہ پہلی دو طرفہ سیریز ہوگی۔ بھارت نے ان میچز کے لیےپانچ ہزار پاکستانی شائقین کو بھی ویزے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثنا بھارتی کرکٹ ٹیم کےسابق کپتان اور پارلیمان کے موجودہ رکن اظہر الدین نے بھی پاک بھارت کرکٹ سیریز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ جیسے طرفین کو ملانے والے کھیلوں کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں اظہر الدین کا کہنا تھا کہ مسلسل کرکٹ میچوں کے نتیجے میں 2004ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خاصے گرم جوش ہوگئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ کو سیاست کے تناظر میں دیکھا گیا تو پھر آگے بڑھنا مشکل ہوگا۔
جمعرات کو نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی ٹیم کے دورہ بھارت کے آغاز سے اختتام تک سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے اور اس دوران کسی کو بھی امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یاد رہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم 'شیو سینا' کے سربراہ بال ٹھاکرے نے گزشتہ ہفتے اپنے حامیوں اور "محبِ وطن بھارتیوں" پر زور دیا تھاکہ وہ آئندہ ماہ ہونے والی پاک بھارت کرکٹ سیریز نہ ہونے دیں۔
بال ٹھاکرے نے یہ دھمکی بھارتی وزیرِ داخلہ کے اس بیان کے ردِ عمل میں دی تھی جس میں بھارتی وزیر نے ماضی کو بھول کر پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی بات کی تھی۔
بال ٹھاکرے نے بھارتی وزیرِ داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان میں ذرا سی بھی شرم باقی ہے تو وہ اپنا بیان واپس لے لیں۔ اپنے بیان میں ہندو رہنما نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کو "بھارتی قوم کے لیے باعثِ شرم" اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس دورے کی اجازت دینے کو "غداری" بھی قرار دیا تھا۔
تاہم جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں بھارتی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کو بال ٹھاکرے یا کسی اور کی دھمکیوں کی کوئی پرواہ نہیں اور عوام کو بھی انتہا پسند ہندووں کی ان دھمکیوں پر کان نہیں دھرنے چاہئیں۔
انہوں نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ کھیل کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے۔ان کے بقول دنیا کے کیی بھی حصے سے کھلاڑی بھارت میں کھیلنے آسکتے ہیں جنہیں سیکیورٹی فراہم کرنا بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے 22 دسمبر سے شروع ہونے والے دورہ بھارت کے دوران میں دونوں روایتی حریفوں کے درمیان دو ٹوئنٹی20 اور تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی جائیں گی۔
دونوں کرکٹ ٹیموں کے درمیان پانچ برسوں کے تعطل کے بعد ہونے والی یہ پہلی دو طرفہ سیریز ہوگی۔ بھارت نے ان میچز کے لیےپانچ ہزار پاکستانی شائقین کو بھی ویزے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثنا بھارتی کرکٹ ٹیم کےسابق کپتان اور پارلیمان کے موجودہ رکن اظہر الدین نے بھی پاک بھارت کرکٹ سیریز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ جیسے طرفین کو ملانے والے کھیلوں کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں اظہر الدین کا کہنا تھا کہ مسلسل کرکٹ میچوں کے نتیجے میں 2004ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خاصے گرم جوش ہوگئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ کو سیاست کے تناظر میں دیکھا گیا تو پھر آگے بڑھنا مشکل ہوگا۔