سپر سائیکلون سے بچنے کے لیے لاکھوں افراد کا انخلا

سمندری طوفان 'ایمفان' سے متعلق خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بنگلہ دیش میں آنے والا اب تک کا سب سے خطرناک طوفان ہو گا۔ ​

سمندری طوفان سے بھارت اور بنگلہ دیش میں کروڑوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ جانی نقصان سے بچنے کے لیے دونوں ملکوں کی انتظامیہ نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے جب کہ انخلا تاحال جاری ہے۔
 

محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے وقت ہوائیں 185 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی جس سے مشرقی بھارت اور بنگلہ دیش کے علاقوں کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

 

ماہی گیروں کو گہرے سمندر میں جانے سے منع کر دیا گیا۔ امریکی بحرالکاہل موسمیاتی مرکز نے طوفان سے تقریباً تین کروڑ 36 لاکھ بھارتی اور 53 لاکھ بنگلہ دیشی شہریوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

 

بھارتی و بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ طوفان گزشتہ رات خلیج بنگال میں داخل ہوا تھا جس کے نتیجے میں تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں جب کہ موسلادھار بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔




 

دونوں ممالک میں طوفان سے قبل ساحلی علاقوں میں آباد مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کا کہا جا رہا ہے جس کے لیے بلدیہ کا عملہ میگا فون پر  مسلسل اعلان کر رہا ہے۔
 

بھارتی محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ طوفان کے وقت سمندری لہروں کی اونچائی 10 سے 16 فٹ بلند ہو سکتی ہے۔

بھارت کے محکمۂ موسمیات کی ایک اور پیش گوئی کے مطابق طوفان سے ریاستی شہر کولکتہ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نہایت قدیم اور بوسیدہ 1500 عمارتوں میں رہائش پذیر ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ طوفان 'ایمفان' سے بھارت کی دو ریاستوںمغربی بنگال اور اڑیسہ میں کھڑی فصلوں اور باغات کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بنگلہ دیش میں طوفان کے چٹاگانگ اور کھلنا کے اضلاع سے ٹکرانے کا امکان ہے۔ یہ علاقہ روہنگیا سے آنے والے افراد کے لیے بنائے گئے کیمپوں سے صرف کچھ ہی کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔