بھارت میں گیارہ ہزار کروڑ روپے کا بینک فراڈ

فائل فوٹو

سہیل انجم

ملک کے دوسرے سب سے بڑے سرکاری بینک پنجاب نیشنل بینک میں 11,300 کروڑ روپے کا فراڈ پکڑا گیا ہے۔ یہ معاملہ ممبئی کی ایک برانچ کا ہے۔ ایک ہی اکاؤنٹ سے غیر قانونی طریقے سے اتنا بڑا دھوکہ کیا گیا۔ بھارت کا یہ غالباً اب تک کا سب سے بڑا بینک فراڈ ہے۔

اس انكشاف کے بعد بینک کے شیئرز دس فیصد تک گر گئے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے تین ہزار کروڑ روپے ڈوب گئے۔ اسیکنڈل میں بینک کے دس افسروں اور ایک ارب پتی اور ڈائمنڈ تاجر نیرَو مودی کا نام سامنے آیا ہے۔

سی بی آئی نے گذشتہ ہفتے جعل سازی کے ایک دوسرے معاملے میں نیرو مودی، ان کی اہلیہ، بھائی اور دیگر کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔

بینک کے ایم ڈی سنیل مہتہ نے کہا کہ اس مالی فراڈ کے انكشاف کے بعد بینک نے سخت کارروائی کی ہے۔ بدعنوانی کا آغاز 2011 میں ہوا تھا۔ بینک نے SEBIاور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو با خبر کیا تھا اور ان سے قانونی کارروائی کی اپیل کی تھی۔

انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے جمعرات کے روز ممبئی، دہلی اور سورت میں نیرو مودی کے گھروں، شو روم اور دفاتر پر چھاپے مارے اور منی لانڈرنگ کا کیس درج کیا۔

ذرائع کے مطابق نیرو اپنی اہلیہ اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ 6 جنوری کو ہی ملک چھوڑ کر باہر چلے گئے ہیں۔

حزب اختلاف کانگریس نے اس بدعنوانی کے لیے مرکز کی مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ پارٹی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک نیوز کانفرنس میں حالیہ داوس کانفرنس کی ایک گروپ تصویر جاری کی جس میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ نیرو مودی بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اس اسیکنڈل سے واقف تھی اس کے باوجود اس نے نیرو کو ملک چھوڑ کر جانے دیا۔

کانگریس صدر راہل گاندھی نے براہ راست وزیر اعظم مودی پر حملہ کیا اور کہا کہ آپ نریندر مودی کو گلے لگائیے اور گیارہ ہزار کروڑ روپے لے کر بھاگ جائیے۔

حکومت نے اس الزام کی ترديد کی۔ وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہے وہ سابقه حکومت کی غلطیوں کا نتیجہ ہے۔ یقیناً اس معاملے میں کارروائی ہوگی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ ایس پی شکلا نے کہا 2011 میں ہم حکومت میں نہیں تھے۔ کانگریس کی حکومت تھی اس نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔