بھارت: ریاستی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ

ریاست اترپردیش میں خواتین ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر رہی ہیں۔

بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ملک کی سب سے گنجان آباد ریاست اتر پردیش سے ہو گیا ہے۔ جمعرات کو اترپردیش کی 58 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔

اترپردیش میں انتخابات کے لیے ووٹنگ سات مراحل میں ہو گی جس کا اختتام سات مارچ کو ہو گا جب کہ دیگر چار ریاستوں اترکھنڈ، پنجاب، گوا اور مانیپور میں بھی مرحلہ وار انتخابات ہوں گے جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا آغاز 10 مارچ سے ہو گا۔

حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کو مذکورہ پانچوں ریاستوں میں مختلف جماعتوں کا چیلنج درپیش ہے۔ اترپردیش میں انتخابات کو بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کے لیے ریفرنڈم قرار دیا جا رہا ہے۔

اتر پردیش میں حکمراں جماعت بی جے پی کا مقابلہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادیو کی قیادت میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد سے ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت میں الیکشن: ووٹنگ مشین کیسے کام کرتی ہے؟

اکھلیش یادیو کو مسلم ووٹرز کے ساتھ ساتھ چھوٹی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کے اتحادی راشٹریہ لوک دل کے سربراہ جیانت چوہدری ہیں جن کا ریاست کی 30 سے زیادہ نشستوں پر اثر و رسوخ ہے۔

سن2017 کے انتخابات میں اترپردیش میں بی جے پی نے 90 فی صد سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس بار انتخابات کو وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ کی کارکردگی کا امتحان قرار دیا جا رہا ہے۔

بی جے پی کو کن کن جماعتوں کا چیلنج درپیش ہے؟

ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ کو کرونا وائرس پر قابو پانے کی حکمتِ عملی پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے دوران دریائے گنگا میں کرونا سے ہلاک ہونے والے مریضوں کی بہتی لاشوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں جس پر عوام نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

بھارت کی شمال مشرقی ریاست مانیپور میں بی جے پی کو کانگریس کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ مغربی ریاست گوا میں عام آدمی پارٹی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔

اسی طرح ریاست پنجاب میں بی جے پی کا مقابلہ وہاں کی حکمراں جماعت کانگریس سمیت عام آدمی پارٹی اور کئی مقامی جماعتوں سے ہو گا۔

SEE ALSO: اترپردیش اسمبلی انتخابات: بی جے پی پر 'مذہبی کارڈ' کا الزام، کیا یوگی پھر وزیر اعلیٰ بن پائیں گے؟

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بدھ کو مقامی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کو انٹرویو کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی پانچوں ریاستوں میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی۔

مودی کا کہنا تھا کہ وہ ریاستی انتخابات میں ووٹرز کا جھکاؤ بی جے پی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیاریاستی انتخابات بی جے پی کے لیے ریفرنڈم ہوں گے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت متحدہ قیادت پر یقین رکھتی ہے اور یہ انتخابات ان کی کارکردگی، ارادوں اور عملی اقدامات کا ریفرنڈم ہوں گے۔

نئی دہلی کے تھنک ٹینک سینٹر فار پالیسی ریسرچ سے وابستہ راہول ورما کہتے ہیں اگر بی جے پی کو اترپردیش میں شکست ہوئی تو یہ اس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو گا کیوں کہ آپ اس انتخابات کو 2024 کے عام انتخابات سے قبل سیمی فائنل کہہ سکتے ہیں۔

راہول ورما کہتے ہیں کہ2024 میں ہونے والے عام انتخابات کی نوعیت بالکل مختلف ہو گی۔

ورما کہتے ہیں حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کو ریاستی انتخابات میں جیت کی اشد ضرورت ہے چاہے وہ جیت کسی چھوٹی ہی ریاست میں کیوں نہ ہو۔ ان کے بقول اگر کانگریس کسی ریاست میں کامیاب نہ ہوئی تو عام انتخابات میں ان کے لیے مشکلات کھڑی ہوں گی۔