بھارت اور چین کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کو نئی دہلی میں جی 20 گروپ کے اعلی سفارت کاروں کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی جس سے ان کے سال 2020 سے کشیدہ چلتے آرہے تعلقات میں برف پگھلنے کا اشارہ ملتا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ملاقات کے بعد کہا کہ ان کے چینی ہم منصب کن یینگ کے ساتھ بات چیت ’’دوطرفہ تعلقات کو درپیش موجودہ چیلنجوں، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں امن و امان سے نمٹنے پر مرکوز تھی۔‘‘
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارت اور چین کے تعلقات میں’’حقیقی مسائل ہیں جنہیں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ جن پر ہمارے درمیان کھلے دل سے اور کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وہی کام ہے جو ہم نے آج کرنا چاہا۔‘‘
چین کے وزیر خارجہ کی جے شنکر سے ملاقات سے ایک روز قبل بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’’چین بھارت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات برقرار رکھنا ان کے مفادات کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان تعلقات سال 2020 سے خراب ہیں جب لداخ کے علاقے میں بھارتی اور چینی فوجیوں کی اپنی زمینی سرحد پر جھڑپ ہوئی تھی۔ اس جھڑپ میں 20 بھارتی اور چار چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
ناہموار پہاڑی علاقے میں ہونے والی اس جھڑپ نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک طویل جمود کی صورت اختیار کرلی اور دونوں فریقوں نے اس علاقے میں دسیوں ہزار فوجی تعینات کیے ہیں جنہیں توپ خانے، ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں کی مدد حاصل ہے۔
بھارت اور چین کے فوجی کمانڈروں کے درمیان بات چیت کے 17 ادوار کے باوجود یہ تعطل جاری ہے۔
چین سن 2020 سے مشرقی لداخ کی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے نام سے موسوم سرحد پر سردیوں کے دوران اپنے فوجیوں کے قیام کے لیے درجنوں بڑے ٹھکانے بنا رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین نے اس علاقے میں نئے ہیلی پیڈز، وسیع فضائی پٹی، نئی بیرکیں،زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور ریڈار کی نئی سائٹس بھی تعمیرکی ہیں۔
گزشتہ سال فروری میں بھارت اور چین نے لداخ میں پینگونگ تسو، گوگرا اور وادی گالوان کے شمالی اور جنوبی کنارے پر کچھ مقامات سے فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا۔
تاہم دونوں ممالک تعیناتی کے منصوبوں کے تحت اضافی فوجیوں کو سرحد کی اپنی اپنی طرف برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
نئی دہلی کا کہنا ہے کہ چین نے اکسائی چن سطح مرتفع پر بھارت کے 38,000 مربع کلومیٹر (15,000 مربع میل) علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، جسے بھارت لداخ کا حصہ سمجھتا ہے۔
بھارت اور چین کی اس سرحد پر 1962 میں جنگ ہوئی تھی۔
اس خبر کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں۔