بھارتی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی جنوبی ایشیا کے لوگوں کے لیے ’’پرائے تصورات‘‘ ہیں اور خطے کی صدیوں پرانی پُرامن بقائے باہمی کی روایات بالآخر اِن متفرق نظریات پر غالب آ جائیں گی۔
جمعہ کو کابل میں افغان پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ غربت، ناخواندگی اور بھوک و بیماری جیسے مسائل کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ’’ہمیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے شعلوں کو دوبارہ ہوا دینے والے عناصر کو روکنا ہوگا۔‘‘
وزیر اعظم سنگھ نے کہا کہ بھارت امید کرتا ہے کہ طالبان شدت پسندوں سے مفاہمت کی کوششوں میں افغانستان کو کامیابی حاصل ہو گی۔ اراکین پارلیمان کو مخاطب کرتے ہوئے بھارتی رہنما نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندوں کی حیثیت سے اُنھیں یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملک کے مستقبل سے متعلق فیصلے کریں اور ان میں بیرونی مداخلت نا کی جائے۔
من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت کی دلچسپی صرف ’’ایک مستحکم، پُرامن اور آزاد‘‘ افغانستان کا قیام ہے۔
اپنے دورے کے پہلے روز بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان، پاکستان اور بھارت کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
اُنھوں نے افغانستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی امداد کا بھی اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل افغانستان میں سیاسی نظام، سٹرکوں، ہسپتالوں اور بجلی کی ترسیل کے نظام کی تعمیر نو کے لیے 1.3 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کے وعدے کر چکا ہے۔