بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے کم ہے، لیکن یہ خدشات موجود ہیں کہ ایک ارب 30 کروڑ آبادی کے اس ملک میں یہ مہلک وائرس بہت تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت مختلف پہلوؤں پر سوچ رہی ہے، جس میں بڑے پیمانے پر قرنطینہ کا بندوبست کرنا بھی شامل ہے۔
رائٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ بھارتی حکومت ریلوے کی ان بوگیوں کو، جو اس وقت سروس میں نہیں ہیں، آئسولیشن وارڈز میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے لوگوں سے تین ہفتوں کے لیے گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے جسے دنیا کے سب سے بڑے لاک ڈاؤن کا نام دیا جا رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کی تمام ریل گاڑیاں بند ہیں۔
ریلوے کے ایک ترجمان نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سردست ایک مسافر کوچ کو قرنطینہ وارڈ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو ریلوے کا ہر زون ہر ہفتے 10 کوچز کو آئسولیشن وارڈ میں تبدیل کرے گا۔ بھارت میں ریلوے کے 16 زون ہیں۔
ریلوے کے وزیر پیوچ گوپال نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان کا محکمہ مریضوں کو صحت مند اور جراثیموں سے پاک ماحول فراہم کرے گا، تاکہ وہ جلد صحت یاب ہو سکیں۔ تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ہر کوچ میں کتنے مریضوں کو رکھنے کی گنجائش ہو گی۔
بھارت میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 933 ہے اور 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
لاک ڈاؤن نے بھارت کے کروڑوں غریبوں کو متاثر کیا ہے جن میں لاکھوں ایسے افراد شامل ہیں جو روزگار کے لیے بستیوں اور دور افتادہ علاقوں سے آ کر بڑے شہروں میں محنت مزوری کر رہے ہیں۔ ان کے روزگار ختم ہو گئے ہیں اور وہ اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ بند ہے اور انہیں پیدل سفر کرنا پڑ رہا ہے۔
ہفتے کے روز پولیس نے بتایا کہ نئی دہلی میں کام کرنے والا ایک مزور 270 میل کے فاصلے پر واقع اپنے گاؤں پیدل واپس جاتے ہوئے راستے میں ہلاک ہو گیا۔
بھارت کی وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے ریاستوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بستیوں سے شہروں میں محنت مزوری کے لیے آنے والے افراد کو خوراک اور پناہ گاہیں فراہم کرے۔