اقتصادی مرکز ممبئی میں جمعہ کو جن افراد کو سزا سنائی گئی وہ ایک فوٹو جرنلسٹ سے جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔
بھارت کی ایک عدالت نے جنسی زیادتی میں ملوث تین افراد کو موت کی سزا سنائی ہے۔
دسمبر 2012 میں نئی دہلی میں ایک بس میں نوجوان طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ایسے جرائم میں ملوث افراد کے لیے سزا میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد پہلی مرتبہ یہ سزا سنائی گئی۔
بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں جمعہ کو جن افراد کو سزا سنائی گئی وہ ایک فوٹو جرنلسٹ سے جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔ اس خاتون صحافی کو گزشتہ سال ایک فیکٹری کے احاطے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
سزا یافتہ افراد نے اُسی عمارت میں ایک اور خاتون کی بھی آبروریزی کی تھی۔
جمعہ کو ہی جنوبی بھارت کی ایک عدالت نے 18 سال قبل ایک نوجوان لڑکی کو کئی ہفتوں تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے 24 افراد کو بری کیے جانے کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔
کیرالہ کی اعلیٰ عدالت نے اُن میں سے ایک شخص کو عمر قید جب کہ دیگر 23 افراد کو سات سے 11 سال تک کی سزائیں سنائیں۔
اس لڑکی کو چالیس افراد نے کیرالہ اور تامل ناڈو میں چالیس دن تک زیادتی کا نشانہ بنایا۔ عدالت کے عہدیداروں کے مطابق ان افراد میں پروفیسر، وکلا، کاروباری برادری کے لوگ اور سرکاری عہدیدار شامل تھے۔
یہ واقعہ 1996 میں پیش آیا تھا اور اُن ملزمان کو 2005 میں رہا کر دیا گیا، لیکن بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے گزشتہ سال یہ مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
دسمبر 2012 میں نئی دہلی میں ایک بس میں نوجوان طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ایسے جرائم میں ملوث افراد کے لیے سزا میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد پہلی مرتبہ یہ سزا سنائی گئی۔
بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں جمعہ کو جن افراد کو سزا سنائی گئی وہ ایک فوٹو جرنلسٹ سے جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔ اس خاتون صحافی کو گزشتہ سال ایک فیکٹری کے احاطے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
سزا یافتہ افراد نے اُسی عمارت میں ایک اور خاتون کی بھی آبروریزی کی تھی۔
جمعہ کو ہی جنوبی بھارت کی ایک عدالت نے 18 سال قبل ایک نوجوان لڑکی کو کئی ہفتوں تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے 24 افراد کو بری کیے جانے کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔
کیرالہ کی اعلیٰ عدالت نے اُن میں سے ایک شخص کو عمر قید جب کہ دیگر 23 افراد کو سات سے 11 سال تک کی سزائیں سنائیں۔
اس لڑکی کو چالیس افراد نے کیرالہ اور تامل ناڈو میں چالیس دن تک زیادتی کا نشانہ بنایا۔ عدالت کے عہدیداروں کے مطابق ان افراد میں پروفیسر، وکلا، کاروباری برادری کے لوگ اور سرکاری عہدیدار شامل تھے۔
یہ واقعہ 1996 میں پیش آیا تھا اور اُن ملزمان کو 2005 میں رہا کر دیا گیا، لیکن بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے گزشتہ سال یہ مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم دیا تھا۔