بھارتی حکومت نے کشمیر کے حوالے سے نئی دہلی کے اقدامات پر تنقید کرنے والی برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز کا ویزہ منسوخ کر کے اُنہیں ڈی پورٹ کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق ڈیبی ابراہمز کشمیر پر پارلیمنٹری گروپ کی سربراہ ہیں۔ ان کو نئی دہلی کے ایئرپورٹ پہنچنے پر مطلع کیا گیا کہ ان کا ای-ویزا منسوخ ہو چکا ہے۔
بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے اگست 2019 میں آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا جس پر ڈیبی ابراہمز نے شدید تحفظات ظاہر کیے تھے۔
'بی بی سی' کے مطابق ڈیبی ابراہمز اولڈہم ایسٹ اور سیڈلورتھ سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ بھارت ذاتی دورے پر پہنچی تھیں۔ پیر کو جب وہ نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر جہاز سے اتریں تو ان کو بتایا گیا کہ آپ کا ویزہ منسوخ ہو چکا ہے۔
ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا کہ جب میں ایئرپورٹ پر اتری تو مجھے اس حقیقت سے آگاہ کیا گیا کہ مجھ سے کسی مجرم کی طرح برتاؤ کیا جائے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انہیں بھارت میں اپنے خاندان کے افراد اور دوستوں سے ملنے کی اجازت دی جائے گی۔
ایک بیان میں ایئرپورٹ پر پیش آنے والی صورت حال پر ان کا مزید کہنا تھا کہ حکام میں سے ایک شخص نے میرا پاسپورٹ لے لیا اور دس منٹ تک غائب رہا۔ جب وہ شخص واپس آیا تو اس کا لہجہ انتہائی کرخت تھا اور اس نے بلند آواز میں ساتھ چلنے کے لیے کہا۔
رپورٹس کے مطابق ان کو اس مقام پر لے جایا گیا تھا جہاں سے لوگوں کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔
ڈیبی ابراہمز کے مطابق بھارتی امیگریشن کے کئی افسران ان سے بات کرنے کے لیے آئے جن کے سامنے انہوں نے ویزا منسوخ ہونے کا سوال اٹھایا تاہم کسی بھی افسر کے پاس ویزا منسوخی کی وجہ موجود نہیں تھی۔
SEE ALSO: کشمیر اٹوٹ انگ، ترکی مداخلت سے گریز کرے: بھارتبرطانوی رکن پارلیمان کا کہنا تھا کہ مجھے ہوائی اڈے پر بس اس وقت تک ڈی پورٹ ہونے کا انتظار کرنا تھا جب تک بھارت کی حکومت اپنا ارادہ تبدیل نہ کر لے۔
خیال رہے کہ ڈیبی ابراہمز نے برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ کو تحریری طور پر کہا تھا کہ پارلیمانی گروپ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتا ہے جب کہ یہ کشمیر کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہوگا۔
بھارت کے اخبار 'دی ہندو' کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ڈیبی ابراہمز کا ویزا 14 فروری کو منسوخ کیا گیا تھا۔ حکام نے ان کو آگاہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
حکام کے مطابق جب وہ دہلی ایئرپورٹ پہنچیں تو ان کے پاس ویزا نہیں تھا اسی لیے ان سے واپس جانے کی درخواست کی گئی۔
بھارتی اخبار 'انڈین ایکسپریس' کی رپورٹ کے مطابق ڈیبی ابراہمز نے2019 میں اکتوبر میں ای-بزنس ویزا حاصل کیا تھا۔ ان کے ویزے کی معیاد ایک سال تھی اور یہ ویزا رواں برس پانچ اکتوبر تک قابل استعمال تھا۔
یاد رہے کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے وہاں مختلف پابندیاں عائد ہیں۔ جس پر مختلف ملکوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بھارتی حکومت جموں و کشمیر سے متعلق اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کو اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے۔
بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کا اپنا شہریت قانون تھا جو 5 اگست کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی کے بعد ختم ہو گیا۔ دفعہ 35 اے کے تحت بھارتی کشمیر میں جائیدادیں یا دیگر املاک خریدنے، سرکاری نوکریوں اور وضائف پر حق صرف جموں و کشمیر کے رہائشیوں کا تھا جو اب ختم ہو گیا ہے۔
اس قانون کے تحت ریاست کے مستقل باشندوں کو ایک خصوصی دستاویز جاری کی جاتی تھی جو 'اسٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفیکیٹ ' کہلاتی تھی۔ متعلقہ حکام نے اب اس طرح کی دستاویز جاری کرنا بند کردیا ہے۔ تاہم سٹیٹ سبجیکٹ قانون پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر میں تاحال نافذ ہے۔