بھارتی معیشت ، موجودہ مالی سال برائے 2020 تا 2021 کے دوران 7 اعشاریہ 7 فی صد تک سکڑ جائے گی۔ جمعہ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشت کو کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا سےنقصان پہنچا ہے۔
معیشت کی صورت حال سے متعلق بھارتی حکومت کے سروے میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے، ماضی میں تیز رفتاری سے افزائش پانے والی معیشتوں میں شامل بھارتی معیشت اس سال اپریل میں شروع ہونے والے مالی سال میں دوبارہ بحال ہو کر 11 فی صد کی رفتار سے نمو پائے گی۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے جمعے کے روز پارلیمنٹ میں ایک رپورٹ پیش کی۔ وہ پیر کے روز آئندہ مالی سال برائے 2021 تا 2022 کے لیے قومی بجٹ پیش کریں گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرعی شعبہ تین اعشاریہ چار فی صد کی رفتار سے ترقی کرے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی، سٹیل اور ریل کے ذریعے سامان کی نقل و حرکت کی طلب میں اضافے اور سامان اور خدمات پر ٹیکسوں کی وصولی سے معیشت کی بحالی کا عمل شروع ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق معیشت کو عالمی وبا کرونا وائرس سے قبل کی سطح پر پہنچنے کے لیے دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ یہ تحمینے عالمی مالیاتی ادارے کے بھارت کے لیے 2021تا2022 میں ساڑھے گیارہ فی صد ترقی اور 2022 تا 2023 میں 6 اعشاریہ 8 فی صد مجموعی قومی پیداوار کی ترقی کے اندازوں کے مطابق ہیں۔
جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی میں بھارت کی معیشت میں ساڑھے سات فی صد سالانہ کی رفتار سے سکڑاؤ آیا، جب کہ اس سے پہلے کے تین مہینوں کے دوران میں معیشت میں 24 فی صد کی شرح سے کمی ہوئی، جس نے ملک کو کساد بازاری میں دھکیل دیا۔ اس سے قبل 1979 تا 1980 کے مالی سال میں بھارت تیل کے بحران کی وجہ سے کساد بازاری سے گزر چکا ہے۔
کوئی بھی ملک اس وقت تیکنکی طور پر کساد بازاری میں داخل ہو جاتا ہے جب وہاں مسلسل دو سہ ماہیوں میں معیشت کا سکڑاؤ جاری رہے۔
معیشت میں سکڑاؤ کا رجحان گزشتہ سال مارچ میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مسلسل دو مہینوں تک سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوا۔ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں درمیانی اور چھوٹی سطح کے کاروباروں میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری ہوئی۔
بھارتی حکومت نے اس صورت حال کے مقابلے کے لیے گزشتہ سال مئی میں 266 ارب ڈالر کا امدادی پیکیج دیا، تاکہ صارفین کی قوت خرید اور مصنوعات میں طلب میں اضافہ ہو۔ امدادی پیکیج کا زیادہ تر حصہ بینکوں کے قرضوں کی شکل میں تھا۔