گذشتہ سہ ماہی کے دوران بھارتی معیشت کی افزائش نمایاں طورپر بہتر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اقتصادی پھیلاؤ کے جاری عمل سے لوگوں کا اس پر اعتماد بحال کرنے میں مدد دی ہے کہ ملکی معیشت عالمی بحران سے باہر نکل چکی ہے۔
سال رواں کی جولائی تاستمبر کی تیسری سہ ماہی کے دوران معیشت میں 8.9 فی صد ترقی کی رفتار ، اس سے قبل لگائے جانے والے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
اس سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران بھارت میں صعنت، زراعت اور سروسز سمیت معیشت کے تمام شعبوں میں شرح افزائش کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے تھے۔
افزائش کے اعدادوشمار نے پالیسی سازوں کو مطمئن اور خوش کردیا ہے۔ بھارت کے وزیر خزانہ پرناب مکرجی نے ترقی کی رفتار کو ایک خوش کن خبرقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت یہ سمجھتی کہ ملکی پیداوارکی رفتار درست انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس افزائش کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ سال کے اختتام پرہمار اجی ڈی پی 8.775سے کم نہیں ہوگا۔ جوکہ ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
معیشت کی بہتر ترقی سے پالیسی سازوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جنہیں یہ خدشہ تھا کہ مرکزی بینک کی جانب سے سال میں چھ بار شرح سود میں اضافے سے ملکی معیشت کی بحالی پر منفی اثرپڑسکتا ہے۔ کیونکہ اکثر ممالک میں عالمی مالیاتی بحران کے دوران معیشت کو سہارا دینے کے لیےشرح سود میں کمی کردی گئی تھی۔
عالمی اقتصادی سست روی نے 2008ء سے قبل بھارت کی پھیلتی ہوئی معیشت کی راہ میں اچانک رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔
لیکن بھارتی معیشت مسلسل تین سہ ماہیوں میں آٹھ فی صد سے زیادہ شرح افزائش کے بعد دوبارہ اس سطح کے قریب پہنچ گئی ہے جس پر وہ معاشی ترقی کے اپنے عروج کے دور میں تھی ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اقتصادی بحالی کی ایک بڑی وجہ ایک ارب 20 کروڑ آبادی کے ملک میں لوگوں کی طلب میں اضافہ ہے۔ ملک کے متوسط طبقے میں اعتماد بڑھنے سے وہ ایک بار پھر گھروں، کاروں اور اپنی ضرورت کی دوسری چیزوں کی خرید کی جانب متوجہ ہورہاہے۔
حکومت کو توقع ہے کہ اگلے دو برسوں میں اس کی معیشت 10 فی صد سے بھی زیادہ رفتار سے ترقی کرے گی۔ اس کا کہنا ہے کہ ترقی کی اونچی شرح ہی غربت مٹانے کا واحد راستہ رہے، جو کہ اب بھی تیزترترقی کے باوجود ملک کےایک بڑے حصے میں موجود ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افزائش کی تیزتر رفتار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ملک کا کمزور انفراسٹرکچر ہے۔
بھارتی معیشت کی ترقی کی رفتار اس وقت چین کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔