بھارت کے وسط مدتی ریاستی انتخابات کے ابتدائی نتائج ملک کی حکمران جماعت کانگریس اور مشہور سیاسی گاندھی خاندان کی بڑے پیمانے پر شکست کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔
منگل کو جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق کانگریس پانچ ریاستوں میں سے صرف ایک میں سبقت حاصل کررہی ہے جب کہ اسےسب سے گنجان آبادریاست اترپردیش میں بڑے پیمانے کی شکست کا سامنا ہے۔
ابتدائی نتائج کے مطابق کانگریس پارٹی ریاسی اسمبلی کے 403 نشستوں کے ایوان میں محض 27 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔
کانگریس کو توقع تھی کہ کئی مہینوں تک پارٹی کی راہنما سونیا گاندھی کے بیٹے اور ابھرتے ہوئے لیڈر راہول گاندھی کی زیر قیادت چلائی جانے والی بھرپور انتخابی مہم کے بعد قابل ذکر نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
41 سالہ قانون ساز اور پارٹی کے راہنما نے نتائج پر صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ نتائج اچھے نہیں ہیں لیکن وہ اپنی پارٹی کو مضبوط بنانے کا کام جاری رکھیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ یہ وسط مدتی انتخابات حکمران جماعت کے لیے لٹمس پیپر کی حیثیت رکھتے ہیں یعنی ان سے یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ عام انتخابات میں پارٹی کو کس صورت حال کا سامناکرنا پڑسکتا ہے۔
گذشتہ دو سال کے عرصے میں کرپشن اور بدعنوانی کے متعدد اسکینڈلز اور افراط زر کی بلند شرح کے باعث حکمران جماعت کو شدید نکتہ چینی کاسامنا کرنا پڑ رہاہے۔
کانگریس پارٹی کے راہنماؤں کو توقع تھی کہ موجودہ ریاستی انتخابات کے بہتر نتائج پارٹی کا مقدر بدلنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔